آفس میں نماز پڑھنا

سوال کا متن:

السلام علیکم، مفتی صاحب! آفس کے زیادہ لوگ آفس میں ہی نماز پڑھتے ہیں، مسجد ہمارے آفس سے پیدل پانچ منٹ کی دوری پر ہے، ظہر کی نماز میں ہی جماعت سے پڑھاتا ہوں، تو کیا میرے لیے مسجد جانا افضل ہے یا پھر ان ہی لوگوں کو جماعت کے ساتھ نماز پڑھانا زیادہ بہتر ہے؟ رہنمائی فرمادیں۔

جواب کا متن:

اگر مسجد قریب ہو، تو مسجد جاکر ہی جماعت سے نماز پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیے، کیونکہ مسجد میں جماعت سے نماز پڑھنے کی صورت میں جماعت کے ثواب کے ساتھ ساتھ مسجد کا ثواب بھی ملتا ہے۔

البتہ اگر آفس کے منتظمین نماز باجماعت کے لئے مسجد نہ جانے دیتے ہوں، تو نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد آفس ہی میں جماعت سے نماز ادا کرسکتے ہیں، تاہم اس صورت میں نمازیوں کو مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب نہیں ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 665، 462/1، ط: دار احیاء التراث العربی)
وعن جابر قال: خلت البقاع حول المسجد فأراد بنو سلمة أن ينتقلوا قرب المسجد فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فقال لهم: «بلغني أنكم تريدون أن تنتقلوا قرب المسجد» . قالوا: نعم يا رسول الله قد أردنا ذلك. فقال: «يا بني سلمة دياركم تكتب آثاركم دياركم تكتب آثاركم».

سنن ابن ماجة: (رقم الحدیث: 1413، 453/1، ط: دار احیاء الکتب العربیة)
عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «صلاة الرجل في بيته بصلاة، وصلاته في مسجد القبائل بخمس وعشرين صلاة، وصلاته في المسجد الذي يجمع فيه بخمس مائة صلاة، وصلاته في المسجد الأقصى بخمسين ألف صلاة، وصلاته في مسجدي بخمسين ألف صلاة، وصلاة في المسجد الحرام بمائة ألف صلاة»

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی


ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :9149