ضوریز، زہیر، اور معید نام رکھنے کا حکم

سوال کا متن:

السلام علیکم، مفتی صاحب! ضوریز، زوہیر اور معید نام رکھنا کیسا ہے، نیز ان کے معانی بھی بتادیں۔

جواب کا متن:

1) "ضَوء" عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی "روشنی" کے آتے ہیں، اور "ریز" فارسی کا لفظ ہے، جس کے معنی "پھینکنے" کے آتے ہیں۔
مرکب کے اعتبار سے اس نام کے معنی "روشنی بکھیرنے والے" اور "روشنی پھینکنے والے" کے ہوں گے، لہذا یہ نام رکھنا جائز ہے۔
2) زہیر صحابی کا نام ہے، جس کا معنی ہے "چھوٹا پھول"، لہذا یہ بابرکت نام رکھ سکتے ہیں۔
3) "معید" باب افعال سے اسم فاعل کا صیغہ ہے، جس کے معنی ہے "لوٹانے والا"، یہ نام بھی اپنے معنی کے لحاظ سے رکھنا جائز ہے، لیکن بہتر یہ ہے کہ اس نام کے بجائے انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں میں سے کوئی نام تجویز کرکے رکھا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 4955، ط: دار ابن حزم)
عن أبي الدرداء قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم: تُدعون یوم القیامة بأسمائکم وأسماء آبائکم فأحسنوا أسمائکم․

القاموس الوحید: (ص: 980، ط: ادارۃ اسلامیات)
الضَّوء: روشنی۔

فیروز اللغات: (ص: 922، ط: فیروز سنز)
"ضَوریز": روشنی بکھیرنے والا، روشنی پھینکنے والا۔

الاستيعاب في معرفة الأصحاب: (باب زهير، 519/2، ط: دار الجيل)
زهير بن أبي جبل الشنوي من أزد شنوءة وزهير بن عبدالله بن أبي جبل الشنوي روي عنه أبو عمران الجوني، يعد في البصريين.

المعجم الوسيط: (باب الزاي، 404/1)
(الزهر) نور النبات والشجر واحدته: زهرة (ج) أزهار.

القاموس الوحيد: (مادة: زهر، ط: ادارة اسلاميات)
الزھر : پھول، کلی، واحد: زھرۃ، ج: أزھار.

المعجم الوسيط: (باب العين، 634/2)
(عاد) إليه وله وعليه عودا وعودة رجع وارتد.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی


ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :9437