1. دار الافتاء الاخلاص کراچی
  2. نماز

سورای کی سیٹ پر بیٹھ کر سنت اور نفل نماز ادا کرنا

سوال

السلام علیکم، مفتی صاحب! فرض نماز کیلئے تو سواری میں بھی قیام اور قبلہ کی رعایت ضروری ہے، کیا سواری کی سیٹ پر بیٹھ کر سنت اور نفل نماز پڑھی جاسکتی ہے؟ اس میں بیٹھنے کی دو صورتیں ہیں، ٹرین کی بینچ پر دو زانوں بیٹھ کر سیٹ پر سجدہ کرنا یا جہاز کی سیٹ پر کرسی کی شکل میں بیٹھنا، جہاں سجدہ میں سر زمین یا سیٹ پر نہیں رکھا جا سکے گا، رہنمائی فرمادیں۔

جواب

کسی شہر یا بستی کی آبادی کے مکانات سے نکلنے کے بعد سواری کی سیٹ پر بیٹھ کر سنت اور نفل نماز پڑھ سکتے ہیں، چاہے سواری کا رخ قبلہ رُو ہو یا نہ ہو، البتہ شہر کی حدود کے اندر سواری کی سیٹ پر بیٹھ کر نفل اور سنت نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔
نیز اس کے لیے سوال میں ذکر کی گئیں دونوں صورتیں حسبِ سہولت اختیار کی جاسکتی ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (38/2، ط: سعید)
(و) يتنفل المقيم (راكبا خارج المصر) محل القصر (مومئا) فلو سجد اعتبر إيماء لأنها إنما شرعت بالإيماء (إلى أي جهة توجهت دابته) ولو ابتداء.
(ويتنفل المقيم راكبا إلخ) أي بلا عذر، أطلق النفل فشمل السنن المؤكدة إلا سنة الفجر كما مر، وأشار بذكر المقيم أن المسافر كذلك بالأولى؛..... (قوله: خارج المصر) هذا هو المشهور.

العناية شرح الهداية: (463/1، ط: دار الفکر)
والتقييد بخارج المصر ينفي اشتراط السفر والجواز في المصر....الصحيح أن المسافر وغيره سواء بعد أن يكون خارج المصر.

تبيين الحقائق(176/1)
(وراكبا خارج المصر موميا إلى أي جهة توجهت دابته) أي ويتنفل راكبا لحديث جابر أنه قال «رأيت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يصلي وهو على راحلته النوافل في كل جهة»..... والتقييد بخارج المصر ينفي اشتراط السفر والجواز في المصر واختلفوا في مقدار الخروج من المصر فقيل إذا خرج قدر فرسخين أو أكثر يجوز، وإلا فلا وقيل إذا خرج قدر الميل والأصح أنها تجوز في كل موضع للمسافر أن يقصر الصلاة فيه.

الدر المختار مع رد المحتار: (42/2، ط: سعید)
(وأما في النفل فتجوز على المحمل والعجلة مطلقا)
(قوله مطلقا) أي سواء كانت واقفة أو سائرة على القبلة أو لا، قادر على النزول أو لا، طرف العجلة على الدابة أو لا ح.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی



ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :9435


فتوی پرنٹ