اشراق اور چاشت کا وقت کب تک رہتا ہے؟

سوال کا متن:

السلام علیکم، مفتی صاحب ! اشراق کا وقت کب سے کب تک رہتا ہے اور چاشت کا وقت کب شروع ہوتا ہے اور کب ختم ہوتا ہے؟

جواب کا متن:

جب آفتاب میں اتنی تیزی ہو جائے کہ نظرجمانا مشکل ہو، تو اشراق کا وقت شروع ہوجاتا ہے، اس کا اندازہ بعض حضرات نے طلوع آفتاب سے دس، بارہ منٹ بعد کا لگایا ہے اور یہ وقت نصف النہار یعنی زوال سے پہلے تک رہتا ہے، البتہ شروع وقت میں پڑھنا افضل ہے، اور چاشت کا وقت سورج خوب روشن ہو جانے (تقریباََ دس گیارہ بجے) کے بعد سے شروع ہو کر نصف النہار یعنی زوال سے پہلے تک باقی رہتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کذا فی مرقاۃ المفاتیح:

قال الطیبي: أي ثم صلی بعد أن ترتفع الشمس قدر رمح حتی یخرج وقت الکراہۃ، وہٰذہ الصلاۃ تسمی صلاۃ الإشراق۔”

(ج2، ص24)


کذا فی إعلاء السنن:

“قال العلامة سراج أحمد في شرح الترمذي لہ: إن المتعارف في أول النہار صلاتان الأولی بعد طلوع الشمس وارتفاعہا قدر رمحٍ أو رمحین․ والثانیة عند ارتفاع الشمس قدر ربع النھار إلی ما قبل الزوال ویقال لہا صلاة الضحی واسم الضحی في کثیر من الأحادیث شامل لکلیہما، وقد ورد في بعضہا النظر الإشراق أیضًا․”

(ج7، ص30)

کذا فی الشاميۃ:

ما دامت العین لا تحار فیہا فہي في حکم الشروق۔

(ج1، ص248)

( کذا فی فتاویٰ دارالعلوم دیوبند: 200-318/L=4/1438)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :6478