حکومت کی اجازت کے بغیر گیس استعمال کرنے کا شرعی حکم

سوال کا متن:

چند ماہ پہلے ہمارے گیس میٹر محکمہ سوئی گیس والے یہ کہہ کر لے گئے کہ یہ میٹر غیر قانونی لگے ہوئے ہیں، جبکہ یہ میٹر انہوں(محکمہ سوئی گیس) والوں نے ہی لگائے تھے، اب ہمارے لئے میٹر کے بغیر ڈائریکٹ گیس کا استعمال کیسا ہے؟ تنقیح : محترم آپ اس بات کی وضاحت کریں کہ میٹر نہ ہونے کی صورت میں آپ استعمال شدہ گیس کی پیمائش کیسے کریں گے؟ کیا اس کا کوئی حل ہے؟ نیز کیا سوئی گیس کمپنی کی طرف سے اس کی اجازت ہے یا آپ اپنی مرضی سے کررہے ہیں؟ اس بات کے وضاحت کے بعد ہی آپ کے سوال کا جواب دیا جاسکے گا۔ جواب تنقیح: حضرت ! میٹر نہ ہونے کی صورت میں گیس کی پیمائش کا کوئی ذریعہ نہیں اور محکمہ سوئی گیس کی طرف سے اس کی اجازت بھی نہیں ہے۔

جواب کا متن:

واضح رہے کہ محکمہ سوئی گیس کی اجازت کے بغیر گیس استعمال کرنا شرعی، اخلاقی اور قانونی جرم ہے، لہذا گیس کے حصول کیلیے کمپنی سے رابطہ کرکے کوئی ممکنہ جائز طریقہ اختیار کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کذا فی مصنف عبد الرزاق :

أنه سمع أبا هريرة يقول: «لا يزني حين يزني وهو مؤمن، ولا يسرق حين يسرق وهو مؤمن، ولا يشرب الخمر وهو مؤمن حين يشرب» قال: لا أعلمه إلا قال: «وإذ اعتزل خطيئته رجع إليه الإيمان»

(ج: 7، ص: 414، ط: المکتب الاسلامی)

کذا فی تکملۃ فتح الملہم :

وان المسلم یجب علیہ أن یطیع أمیرہ في الأمور المباحۃ، فإن أمر الأمیر بفعل مباح وجبت مباشرتہ، وإن نہی عن أمر مباح حرم ارتکابہ، ومن ہنا صرح الفقہاء بأن طاعۃ الإمام فیما لیس بمعصیۃ واجبۃ۔

(باب وجوب طاعۃ الأمراء، ۳/ ۳۲۳، ط۔أشرفیہ دیوبند)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :6517