مسجد میں کس جگہ تعلیم کرنی چاہیے؟

سوال کا متن:

آج کل مساجد میں نماز کی ادائیگی کے بعد فضائل اعمال وغیرہ کی تعلیم کی جاتی ہے، اور بسا اوقات بعض نمازی اپنی نماز یا وظیفہ میں خلل واقع ہونے کی شکایت کرتے ہیں، سوال یہ ہے یہ تعلیم مسجد میں کس جگہ کرنی چاہیے؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ مساجد میں نماز کی ادائیگی کے بعد تعلیمی سلسلہ بہت اہم اور مفید ہے، لہذا یہ تعلیم مسجد کے کسی گوشہ، صحن یا برآمدہ وغیرہ میں کرنی چاہیے، جہاں نمازیوں کی نماز اور وظیفہ پڑھنے والوں کے وظیفہ میں خلل واقع نہ ہوتا ہو، تاکہ نماز و وظیفہ اور تعلیم دونوں سلسلے، بنا کسی شکایت و دقت کے جاری رہ سکیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی سنن ابن ماجۃ:

عن عبد الله بن عمرو، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم من بعض حجره، فدخل المسجد، فإذا هو بحلقتين، إحداهما يقرءون القرآن، ويدعون الله، والأخرى يتعلمون ويعلمون، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «كل على خير، هؤلاء يقرءون القرآن، ويدعون الله، فإن شاء أعطاهم، وإن شاء منعهم، وهؤلاء يتعلمون ويعلمون، وإنما بعثت معلما» فجلس معهم

(ج: 1، ص: 83، ط: دار احیاء الکتب العربیۃ)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :6385