ملازمت کے بعد ملنے والے فنڈز کا حکم

سوال کا متن:

السلام علیکم، سرکاری ملازمین سے جو پیسے کاٹے جاتے ہیں، پھر ملازمت ختم ہونے پر منافع کے ساتھ ملتے ہیں، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ پراویڈنٹ فنڈ اور ڈی ایس پی فنڈ وغیرہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کٹوتی جبرا ہو، تو ملازم کے لیے اصل رقم بمعہ اضافہ لینا جائز ہے، کیونکہ اس صورت میں ملنے والا اضافہ شرعاً سود نہیں ہے، اور اگر کٹوتی اختیاری ہو، تو اس میں ملنے والی اضافی رقم میں چونکہ سود کا شائبہ پایا جاتا ہے، اس لئے اضافی رقم وصول کرنے سے احتیاط کرنا بہتر ہے، البتہ اصل رقم وصول کرنا بہرحال جائز ہے۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

لمافی تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي:

(والأجرة لا تملك بالعقد بل بالتعجيل أو بشرطه أو بالاستيفاء أو بالتمكن منه)"...
”أي لا تملك الأجرة بنفس العقد سواء كانت الأجرة عينا أو دينا، وإنما تملك بالتعجيل أو بشرط التعجيل أو باستيفاء المعقود عليه وهي المنفعة أو بالتمكن من استيفائه بتسليم العين المستأجرة في المدة،"

(ج:5، ص:106، ط:المطبعۃ الکبری الامیریۃ)

کما فی الجوهرة النيرة على مختصر القدوري:

(والأجرة لا تجب بالعقد) أي لا يجب أداؤها؛ لأن العقد ينعقد شيئا فشيئا على حسب حدوث المنافع، والعقد معاوضة، ومن قضية المعاوضة المساواة، وإذا استوفى المنفعة ثبت الملك في الأجرة لتحقق التسوية وكذا إذا شرط التعجيل، أو عجل من غير شرط ولو استأجر دارا سنة بعبد معين ولم يقبضه المؤجر فأعتقه المستأجر قبل مضي المدة صح عتقه وعليه قيمته ولو أعتقه المؤجر لا يصح؛ لأنه لا يملكه بمجرد العقد ولو قبضه المؤجر فأعتقه نفذ عتقه"...

" (قوله: ويستحق بأحد معان ثلاثة إما أن يشترط التعجيل، أو بالتعجيل من غير شرط أو باستيفاء المعقود عليه)"

(ج:1، ص:266 ط:المطبعۃ الخیریۃ)


کذا فی فتاوٰی عثمانی: ج3، ص277، مکتبہ معارف القرآن، کراچی)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب

دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :6369