سوال کا متن:
جواب کا متن:
وقف قبرستان کی کسی بھی جگہ کو مسجد میں شامل کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، البتہ اگر قبرستان ایسا ہو، جو استعمال نہیں ہو رہا ہو اور اس میں مردے بھی فی الحال نہیں دفنائے جارہے ہوں اور نہ ہی آئندہ دفنانے کی امید ہو، تو بعض فقہاء نے اجازت دی ہے کہ ایسے قبرستان کی جگہ کو مسجد میں شامل کرسکتے ہیں، لہذا شدید ضرورت کے وقت ایسا کرنے کی گنجائش ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
کما فی الشامیۃ:
ولو بلي الميت وصار ترابا جاز دفن غيره في قبره وزرعه والبناء عليه۔۔۔۔قلت: لكن في هذا مشقة عظيمة، فالأولى إناطة الجواز بالبلى۔۔۔۔۔۔۔وإن بقي من عظامهم شيء تنبش وترفع الآثار وتتخذ مسجدا، لما روي «أن مسجد النبي - صلى الله عليه وسلم - كان قبل مقبرة المشركين فنبشت» كذا في الواقعات۔اهـ.
(ج: 2، ص: 233، ط: دار الفکر)
کذا فی فتاوی رحیمیۃ:
(ج: 9، ص: 90، ط: دار الاشاعت)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی