ڈیزائنگ میں کسی ذی روح کی تصویر بنانا

سوال کا متن:

ایک دوست ڈیزائننگ کا کام کرتا ہے، اور جانداروں کی شکلوں کا ڈیزائن بناتا ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ ذی روح کا ڈیزائن بنانا کیسا ہے؟ سوال کے ساتھ تصویریں بھی بھیج رہا ہوں، ان کے بارے میں حکم سے مطلع فرمادیں۔

جواب کا متن:

کسی جاندار کی تصویر بنانا حرام ہے، احادیث میں جاندار کی تصویر بنانے پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، سوال کے ساتھ جو تصویر بھیجی گئی ہے، وہ واضح اور مکمل تصویر کے حکم میں ہے، اس لئے ا سکا بنانا کسی صورت میں جائز نہیں، اسی طرح اس کی ملازمت اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی جائز نہیں، لیکن اگر اس کام میں دوسری جائز ڈیزائننگ، ناجائز ڈیزائننگ سے زیادہ ہے، تو اس صورت میں کل آمدنی کو ناجائز نہیں کہا جائیگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

قال الامام البخاری فی صحیحہ:

سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ القِيَامَةِ المُصَوِّرُونَ۔

(رقم الحدیث: 5629)

قال فی رد المحتار:

وظاهر كلام النووي في شرح مسلم، الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال : و سواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بکل حال، لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، و سواء كان في ثوب أو بساط أو درهم و إناء وحائط وغيرها۔

(ص:647، ج:1، ط: ایچ ایم سعید)

قال فی الفتاوی الھندیہ :

" أهدى إلى رجل شيئاً أو أضافه إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا أن يعلم بأنه حرام، فإن كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لا يقبل الهدية، ولا يأكل الطعام إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل، كذا في الينابيع".

(ص:342، ج:5، ط: مکتبہ رشیدیہ)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :6360