سوال کا متن:
جواب کا متن:
واضح رہے کہ مسجد محض ذکر وعبادت کی جگہ ہے، چنانچہ وبائی مجبوری کی وجہ سے ایک آدھ مرتبہ ضروری طبی ھدایات دینے کی گنجائش ہے، لیکن اس کا معمول بنا لینا درست نہیں ہے۔
چنانچہ مشکاۃ شریف میں ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے مسجد کے باہر کنارے پر ایک چبوترہ تعمیر کروا دیا تھا اور اعلان کروایا تھا کہ جس کو اشعار پڑھنے ہوں، یا بلند آواز سے بولنا ہو، یا کوئی اور کام کرنا ہو، تو وہ چبوترہ پر چلا جائے، لہذا اگر خالص دینی مجلس کے علاوہ کسی اور مجلس کا باقاعدگی سے انعقاد کرنا ہو، تو مسجد سے باہر کسی اور جگہ منعقد کرنی چاہیے، عام طور پر مساجد سے متصل کمرے وغیرہ کو بھی اس مقصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، یا مسجد کے باہر نوٹس بورڈ پر ان ھدایات کو آویزاں کیا جا سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
کما فی مشکاۃ المصابیح:
"وعن مالك قال: بنى عمر رحبة في ناحية المسجد تسمى البطيحاء وقال من كان يريد أن يلغط أو ينشد شعرا أو يرفع صوته فليخرج إلى هذه الرحبة. رواه في الموطأ".
(ج: 1، ص: 232، ط: المکتب الاسلامی)
وفی الھندیۃ:
"الجلوس في المسجد للحديث لا يباح بالاتفاق؛ لأن المسجد ما بني لأمور الدنيا".
(ج: 5، ص: 321، ط: دار الفکر)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی