عنابیۃ (متفرق تلفظ) اور حیاء نام رکھنا

سوال کا متن:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته مفتی صاحب ! بیٹی کا نام عنابیہ یا حیا رکھنا کیسا ہے؟

جواب کا متن:


لفظ "عنابیۃ"اسم منسوب مؤنث کا صیغہ ہے۔
عُنَاب (عین پر پیش) کا معنی ہے "لمبا اور گول پہاڑ" یا "لمبی ناک والا"، اور عُنَّاب (عین پر پیش اور نون پر تشدید) ایک یونانی دوا کا نام ہے، جبکہ عَنَّاب(عین پر زبر اور نون پر تشدید) کا معنی ہے "انگور بیچنے والا"، یہ نام رکھنا جائز تو ہے، لیکن کوئی خاص مطلب نہ ہونے کی وجہ سے بہتر ہے کہ اس کی جگہ کوئی دوسرا اچھے معنی والا نام رکھ لیا جائے۔

لفظ "حیاء" سنجیدگی اور وقار کے معنی میں آتا ہے، یہ نام رکھنا درست ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

قال الامام ابو داؤد فی سننه:

عن أبي الدرداء قال: قال: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: تُدعون یوم القیامة بأسمائکم وأسماء آبائکم فأحسنوا أسمائکم․

(رقم الحدیث:4955، دارابن حزم)

قال صاحب المنجد:

1۔ العُنَاب (عین پر پیش) : "لمبی ناک والا"۔
2. العُنَّاب (عین پر پیش اور نون پر تشدید):ایک دوا۔
3. العَنَّاب (عین پر زبر اور نون پر تشدید):"انگور بیچنے والا"۔

(ص:684، ط: دارالاشاعت کراچی)

قال صاحب القاموس الوحید:

1۔العُنَاب (عین پر پیش) : "لمبا اور گول پہاڑ"۔
2. العُنَّاب (عین پر پیش اور نون پر تشدید): ایک یونانی دوا۔

(ص:1130، ط: ادارہ اسلامیات)

3. الحیاء: شرم و حیاء، وقار سنجیدگی۔

(ص:401، ط: ادارہ اسلامیات)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :6288