مسجد کی پرانی اشیاء کا مصرف

سوال کا متن:

اگر کسی مسجد میں نئے پنکھے لگائے جائیں تو پرانے پنکھوں کا کیا کیا جائے؟ کیا وہ پنکھے کسی کو دیئے جا سکتے ہیں یا ان کو فروخت کرکے ان کے پیسے مسجد میں لگانا ضروری ہیں؟

جواب کا متن:

مسجد کی اشیاء کو مسجد میں ہی استعمال کرنا ضروری ہے، لیکن اگر ان کی مسجد میں ضرورت نہ ہو تو ان کو بازاری قیمت میں کسی کو بھی فروخت کرکے ان کی رقم مسجد کی ضروریات میں خرچ کی جا سکتی ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل

کذا فی البحر الرائق

وکذا لو اشتری حشیشًا أو قندیلاً للمسجد، فوقع الاستغناء عنہ، کان ذٰلک لہ إن کان حیًا، ولِوَرثتہ إن کان میتًا، وعند أبي یوسف: یباع ذٰلک، ویصرف ثمنہ إلی حوائج المسجد۔

( کتاب الوقف / فصل في أحکام المساجد ج:5 ص:423 )

کذا فی الھندیۃ

ولا تجوز إجارۃ الوقف إلا بأجر المثل۔

(الباب الخامس من الکراہیۃ ج:2 ص:419 )


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :6287