ناک کی رینٹ(ناک کی غلاظت ) میں خون آنے پر وضو کا حکم

سوال کا متن:

مفتی صاحب ! مجھے سردیوں میں سر میں بلغم جم جاتا ہے، پھر ناک صاف کرتے وقت کبھی جمع ہوا خون بھی آتا ہے، تو کیا اس سے میرا وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

جواب کا متن:

اگر ناک کی رینٹ (ناک کی غلاظت ) میں خون ملا ہوا آئے تو دیکھا جائے گا کہ خون زیادہ ہے یا رینٹ،
اگر خون زیادہ ہے یا خون اور رینٹ برابر ہیں، تو وضو ٹوٹ جائے گا، اور اگر خون کم اور رینٹ زیادہ ہے، تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔

لہذا صورت مسئولہ میں اگر ناک کی رینٹ کے ساتھ تر، بہتا ہوا خون آتا ہے اور وہ رینٹ پر غالب ہے یا برابر ہے تو وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر رینٹ غالب ہے تو وضو نہیں ٹوٹے گا، اسی طرح اگر ناک سنکنے کی وجہ سے جما ہوا خون نکلا ہے تو وضو نہیں ٹوٹے گا.

واضح رہے کہ خون کے غالب ہونے کی علامت یہ ہے کہ رینٹ کا رنگ گہرا سرخ ہو، اور برابر ہونے کی علامت یہ ہے کہ کم سرخ یعنی نارنجی رنگ کا ہو، اور خون کے مغلوب ہونے کی علامت یہ ہے کہ رینٹ کا رنگ پیلا ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

لما فی الدرالمختار:

والقيح كالدم والاختلاط بالمخاط كالبزاق

(ج:۱، ص:۱۳۹، ط: دار الفکر)


فی البحر الرائق:

ولو استنثر فسقطت من أنفه كتلة دم لم تنقض وضوءه وإن قطرت قطرة دم انتقض

(ج:۱، ص:۳۵، ط: دار الکتاب الاسلامی)

وفی الھندیة:

الرجل إذا استنثر فخرج من انفه علق قدر العدسة لا ينقض الوضو

(ج:۱،ص؛۱۱، ط:دارالفکر )

و فی الشامیة:

وعلامة كون الدم غالبا أو مساويا أن يكون البزاق أحمر، وعلامة كونه مغلوبا أن يكون أصفر

(ج:۱، ص:۱۳۹، ط: دار الفکر)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :6241