سوال کا متن:
جواب کا متن:
جاز کیش اکاؤنٹ کھلوانا فی نفسہ جائز ہے٬ اور اس میں جمع شدہ رقم کی حیثیت قرض کی ہے٬ البتہ اس سے حاصل ہونے والی سہولیات سے فائدہ اٹھانے سے متعلق تفصیل یہ ہے کہ :
1... جس سہولت کو حاصل کرنے کیلئے اکاؤنٹ میں متعین رقم رکھنا مشروط نہ ہو٬ بلکہ اکاؤنٹ کے ذریعے محض کسی بھی طرح رقم استعمال کرنے پر کسٹمر کو کمپنی کی طرف سے کوئی سہولت دی جائے٬ جیسے: کیش بیک وغیرہ ٬ تو اس صورت میں حاصل ہونے والی سہولت سے فائدہ اٹھانا جائز ہے٬ کیونکہ یہ کمپنی کی طرف سے سروس استعمال کرنے پر حط ثمن (قیمت میں کمی) یا انعام ہے.
2... جن سہولیات کو حاصل کرنے کیلئے اکاؤنٹ میں متعین رقم رکھنا مشروط ہو٬ تو اس صورت میں کمپنی کی طرف سے حاصل ہونے والی سہولیات مثلا: فری منٹس٬ فری میسج یا رقم منتقل کرنے کی سہولت وغیرہ استعمال کرنا جائز نہیں ہے٬ کیونکہ ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں جمع شدہ رقم کی حیثیت چونکہ قرض کی ہے٬ اور اس پر ملنی والی سہولیات قرض کے ساتھ مشروط ہیں٬ جبکہ قرض دیکر اس پر مشروط نفع حاصل کرنا سود ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے٬ لہذا اس طرح کی سہولیات (جو اکاؤنٹ میں متعین رقم رکھنے کے ساتھ مشروط ہوں) سے فائدہ اٹھانا جائز نہیں.
(ماخذہ: تبویب فتاوی جامعہ دارالعلوم کراچی٬ ٤١/٢٠٦١ )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
لما فی إعلاء السنن:
"عن فضالۃ ابن عبید رضي اللّٰہ عنہ صاحب النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنہ قال: کل قرض جر منفعۃ فہو وجہ من وجوہ من الربوا"
(۴؍۵۰۱)
وفی فقہ البیوع:
"یجوز للمتعاقدین ان ینعقدا علی الزیادۃ او الحط فی الثمن بعد انجاز العقد٬ کما یجوز ان یتفقا علی الزیادۃ فی المبیع٬ وان الزیادۃ والحط یلحقان باصل العقد عند الحنفیۃ٬ کان البیع وقع علی قدر الحاصل بعد الزیادہ والحط"
(ج1 ٬ ص 803)
و اللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی