سوال کا متن:
مفتی صاحب ! کیا نابالغ بچے کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟
جواب کا متن:
اگر نابالغ بچہ کا باپ مالدار ہے تو نابالغ بچہ کو زکوۃ دینا درست نہیں ہے، اور اگر باپ زکوۃ کا مستحق ہے، تو ایسا نابالغ بچہ جو سمجھدار ہو، اور مال وغیرہ پر قبضہ کرنے کی سمجھ رکھتا ہو، تو اس کو زکوۃ دے سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
کذا فی البحر الرائق:
(لا أبي) غني یملک نصابًا وعبدہ وطفلہ (کنز) وفي البحر: وإنما منع من الدفع لطفل الغني لأنہ یعدغنیًا بغناء أبیہ وہو یفید أن الدفع لولد الغنیۃ جائز إذ لا یعد غنیا بغناء أمہ ولو لم یکن لہ أب۔
(البحر الرائق، کتاب الزکاۃ، باب المصرف، ج2، ص 429، مکتبۃ زکریا )
(مستفاد از فتاویٰ جامعۃ الرشید کراچی، فتویٰ نمبر 61719)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی