جس شخص کو پیشاب کے قطرے کی بیماری ہو، کیا وہ "شرعی معذور" ہے؟

سوال کا متن:

السلام عليكم، مفتی صاحب! مجھے پیشاب کے بعد قطرے آتے ہیں، خشک کرنے کے لئے کافی وقت لگ جاتا ہے۔ سفر میں یا کام میں اتنا زیادہ وقت انتظار کرنا مشکل ہے، تو کیا میں شرعا معذور ہوں؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ "شرعی معذور " اسے کہا جاتا ہے جسے پیشاب کے قطرے آنے کی ایسی بیماری ہو جس میں ایک کامل نماز کا وقت ایسا گزرے کہ اس دوران قطروں کے نکلنے کی وجہ سے وہ شخص اطمینان سے وضو کرکے فرض نماز نہ پڑھ سکے۔

اگر آپ کو یہ مسئلہ درپیش نہیں ہے، تو آپ "شرعی معذور" نہیں ہیں، اس صورت میں آپ کو چاہیے کہ آپ پیشاب خشک کرنے کے لئے وقت صرف کرنے میں مبالغہ نہ کریں، بلکہ انڈرویئر پہن کر اس میں ٹشو پیپر وغیرہ رکھ لیا کریں، اور نماز سے پہلے اسے نکال کر پانی سے استنجا کر لیں، اور وضو کرکے نماز پڑھ لیں، نماز کے بعد پیشاب کرکے دوبارہ ٹشو پیپر وغیرہ رکھ لیا کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کذا فی الشامیۃ:

(وغسل طرف ثوب) أو بدن (أصابت نجاسة محلا منه ونسي) المحل (مطهر له وإن) وقع الغسل (بغير تحر) وهو المختار۔۔۔(وكذا يطهر محل نجاسة) أما عينها فلا تقبل الطهارة (مرئية) بعد جفاف كدم (بقلعها) أي: بزوال عينها وأثرها ولو بمرة أو بما فوق ثلاث في الأصح۔۔۔۔(و) يطهر محل (غيرها) أي: غير مرئية (بغلبة ظن غاسل) لو مكلفا وإلا فمستعمل (طهارة محلها) بلا عدد به يفتى۔۔۔(و) قدر (بتثليث جفاف) أي: انقطاع تقاطر (في غيره) أي: غير منعصر مما يتشرب النجاسة وإلا فبقلعها

(ج: 1، ص: 327، ط: دار الفکر)

وفی الھندیۃ:

المستحاضة ومن به سلس البول أو استطلاق البطن أو انفلات الريح أو رعاف دائم أو جرح لا يرقأ يتوضئون لوقت كل صلاة ويصلون بذلك الوضوء في الوقت ما شاءوا من الفرائض والنوافل هكذا في البحر الرائق۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ويبطل الوضوء عند خروج وقت المفروضة بالحدث السابق. هكذا في الهداية وهو الصحيح.

(ج: 1، ص: 41، ط: دار الفکر)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :6128