عیسائی ملازم کے ہاتھ کی بنی چائے وغیرہ پینا

سوال کا متن:

حضرت ! ہمارے آفس میں آفس بوائے کرسچن ہے، وہ سب کا کام کرتا ہے، چائے بناتا ہے، پانی دیتا ہے، اور باہر سے کھانا بھی لاتا ہے۔ کیا اس کے ہاتھ کی بنی ہوئی چائے اور پانی پینا صحیح ہے؟

جواب کا متن:

عیسائی ملازم کے ہاتھ کی بنی ہوئی اشیاء چائے، پانی وغیرہ استعمال کی جاسکتی ہیں، شرعاً اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے، البتہ عیسائی ملازم کی بنسبت کسی مسلمان ملازم کو ترجیح دینی چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

لقوله تعالى:

وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَهُمْ۔

(المائدة آیت: 5)

کما فی الحدیث النبوی:

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ يَهُودِيًّا دَعَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خُبْزِ شَعِيرٍ وَإِهَالَةٍ سَنِخَةٍ فَأَجَابَهُ.
( ج4، ص689، رقم الحدیث 13896، عالم الکتب، بیروت)

کما فی المحیط البرھانی:

وإنا نقول: عين الكافر ليس بنجس، ألا ترى أن وفد بني ثقيف أنزلوا في مسجد رسول الله عليه السلام وكانوا مشركين، ولو كان عين الكافر نجسا لما أنزلوا في المسجد.

(ج: 1، ص: 124، ط: دار الکتب العلمیۃ)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :6225