غلیل سے شکار کرنے کا حکم

سوال کا متن:

ہم دوست ہر اتوار شکار کے لیے جاتے ہیں، ہمارے بعض دوست غلیل کے ذریعے شکار کرتے ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا غلیل کے ذریعے شکار کرنا درست ہے؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ غلیل کے ذریعے شکار کرنے سے اگر شکار مرجائے، تو وہ شکار حلال نہیں ہوگا، اس لئے کہ غلیل تیز دھار آلات میں شامل نہیں ہے، اور شکار کے لئے تیز دھار آلہ ہونا ضروری ہے، البتہ اگر غلیل سے شکار زخمی ہوجائے، اور مرنے سے پہلے اسے ذبح کردیا جائے، تو وہ شکار حلال ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی الشامیۃ:

قال قاضي خان: لا يحل صيد البندقة والحجر والمعراض والعصا وما أشبه ذلك وإن جرح؛ لأنه لا يخرق إلا أن يكون شيء من ذلك قد حدده وطوله كالسهم وأمكن أن يرمي به؛ فإن كان كذلك وخرقه بحده حل أكله، فأما الجرح الذي يدق في الباطن ولا يخرق في الظاهر لا يحل لأنه لا يحصل به إنهار الدم؛ ومثقل الحديد وغير الحديد سواء، إن خزق حل وإلا فلا اهـ.

(ج: 6، ص: 471، ط: دار الفکر)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :6213