سوال کا متن:
جواب کا متن:
ایسی نیک عورت جس نے یکے بعد دیگرے ایک سے زیادہ مردوں سے نکاح کیے ہوں، وہ جنت میں اپنے جنتی شوہروں میں سے کس کے ساتھ ہوگی؟ اس سلسلے میں تین اقوال احادیث سے ثابت ہیں:
1- دنیا میں سب سے آخر میں جس کی بیوی رہی ہوگی، جنت میں بھی اسی کے ساتھ ہو گی۔
2- اگر اس عورت کے سارے شوہر جنتی ہوں، تو اسے ان میں اختیار دیا جائے گا، کہ وہ جس کے ساتھ جانا چاہے اسے اختیار کر لے۔
3- دنیا میں اس عورت کے ساتھ جس شوہر نے اچھے اخلاق کا برتاؤ کیا ہوگا، تو وہ عورت اس اچھے اخلاق والے شوہر کے ساتھ ہو گی۔
نیز اگر سب شوہر اخلاق میں برابر ہوں، تو ایسی صورت میں عورت کو اختیار دیا جائے گا، کہ وہ ان میں سے کسی ایک کو اپنا رفیق جنت ںنا لے۔
فقہاء کرام نے پہلے قول کو راجح قرار دیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
لما جاء فی المطالب العالیۃ:
قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: "المرأة لآخر زوجہا"․
(المطالب العالیة بزائد المسانید الثمانیة: ۲/۶۷-۶۸، کتاب الولیمة، باب: المرأة لآخر أزواجہا في الآخرة، ط: دارالمعرفة، بیروت)
وفی المعجم الکبیر للطبرانی:
عن أنس بن مالک رضي اللہ عنہ قال: قالت أم حبیبة یا رسول اللہ! المرأة منا یکون لہا زوجان، ثم تموت، فتدخل الجنة ہي وزوجہا، لأیہما تکون؟ للأول أو للآخر؟ قال: تخَیّر أحسنہا خلقًا کان في الدنیا یکون زوجہا في الجنة یا أم حبیبة ذہب حسن الخلق بخیر الدنیا والآخرة".
(المعجم الکبیر للطبراني: ۲۳/ ۲۲۲، برقم: ۴۱۱)
وفی رد المحتار:
ولأنہ صَحَّ الخبرُ بأن المرأة لآخر أزواجہا أي: إذا مات وہي في عصمتہ، وفي حدیث رواہ جمع: لکنہ ضعیف: المرأة منا ربما یکون لہا زوجان في الدنیا فتموت ویموتان، ویدخلان الجنة، لأیہما ہي؟ قال: لأحسنہما خلقًا کان عندھا في الدنیا اھ".
(رد المحتار: ۵/۲۶۳، باب صلاة الجنائز، ط: دار القافة والتراث، دمشق، سوریة)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی
(مزید سوالات وجوابات کے لیے ملاحظہ فرمائیں)
http://AlikhlasOnline.com