واٹس اپ (what' app) پر تین طلاق

سوال کا متن:

السلام علیکم، مفتی صاحب ! میں اپنے ایک مسلئے کے بارے میں آپ سے رہنمائی لینا چاہتی ہوں۔ میرا نام اسماسرفراز بنت سرفراز خان شوہر کا نام عدیل شاہد ولد نعمت علی شاہد مجھے 3 مہینے پہلے میرے شوہر کا واٹس اپ پر ایک وائس میسج ملا اور اس کے ساتھ تحریر بھی تھی ۔ تحریر کچھ یوں تھی کہ میں عدیل شاہد ولد نعمت علی پورے حوش و حواس میں اپنی زوجہ اسماسرفراز بنت سرفراز خان کو طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں۔ اسی تحریر کو آواز میں ریکارڈ کرکے بھی بھیجا تھا، میں اس بات کا بھی ذکر کرنا چاہتی ہوں کہ اس میسج سے 20 دن پہلے بھی میرے شوہر نے مجھے ایک میسج بھیجا تھا، جس کا متن یہ تھا کہ “اسما میں آپ کو طلاق دیتا ہوں “ اب تین ماہ جب گزر چکے ہیں، میرے شوہر نے میرے ساتھ رابطہ کیا ہے اور مجھے منانے کی کوشش کررہا ہے کہ میں پہلے کی طرح اس کے ساتھ رہوں تو میں نے جواباً یہ کہا کہ ہماری طلاق ہوچکی ہے، تو میرا شوہر کہتا ہے کہ ایسے طلاق نہیں ہوتی، بلکہ تین طلاق سے ایک طلاق ہی ہوتی ہے، اس قسم کی باتیں کررہا ہے، اب میں بھی پریشان ہوں کہ کیا ہماری طلاق واقع ہوگئی ہے یا نہیں؟ برائے مہربانی ریفرنس کے ساتھ جواب دیجیے گا۔

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، اور آپ دونوں ایک دوسرے کے لیے حرام ہوگئے ہیں۔

تین طلاقیں دینے کی صورت میں عدت کے دوران رجوع کا حق باقی نہیں رہتا ہے، اور نہ ہی عدت گزرنے کے بعد اس شوہر سے نکاح ہو سکتا ہے، جب تک کسی اور مرد سے نکاح نہ کرے اور اس کے ساتھ حقوقِ زوجیت ادا نہ کرے، پھر اگر وہ طلاق دے دے یا انتقال کر جائے، تو عدت گزرنے کے بعد طرفین کی رضامندی سے نئے مہر اور دو گواہوں کی موجودگی میں اسی شخص سے دوبارہ نکاح کیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ ایک ہی مجلس میں دی گئی تین طلاقیں، شریعت کی نظر میں تین ہی واقع ہوتی ہیں اور اس کے بعد بیوی اپنے شوہر پر حرام ہو جاتی ہے۔

یاد رکھیے ! یہ حکم قرآن کریم، احادیث نبویہ سے ثابت ہے، جمہور صحابہ و تابعین رضوان اللہ علیہم اجمعین کا اجماع بھی اسی پر ہے، اور ائمہ اربعہ رحمہم اللہ تعالی کا بالاتفاق یہی مسلک ہے۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

قال اللہ تعالی:

فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ".

(سورة البقرة، الایۃ230)

کذا فی تفسیر روح المعانی:

"فإن طلقہا‘‘ متعلقا بقولہ سبحانہ ’’الطلاق مرتان‘‘ …… فلاتحل لہ من بعد‘‘ أي من بعد ذلک التطلیق ’’حتی تنکح زوجاًغیرہ‘‘ أي تتزوج زوجا غیرہ ویجامعہا".
(روح المعاني، سورۃ البقرۃ)

وفی الصحیح البخاری:

حدثنا سعيد بن عفير قال حدثني الليث قال حدثني عقيل عن ابن شهاب قال أخبرني عروة بن الزبير أن عائشة أخبرته أن امرأة رفاعة القرظي جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إن رفاعة طلقني فبت طلاقي وإني نكحت بعده عبد الرحمن بن الزبير القرظي وإنما معه مثل الهدبة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلك تريدين أن ترجعي إلى رفاعة لا حتى يذوق عسيلتك وتذوقي عسيلته.

(کتاب الطلاق، باب من اجاز طلاق الثلاث، رقم الحدیث:5260، ج3، ص412، دار الکتب العلمیہ، بیروت)

وفي سنن أبي داود:

"عن سہل بن سعد قال :فطلقہا ثلاث تطلیقات عند رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فأنفذہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الخ“۔

( سنن أبی داوٴد، باب في اللعان، رقم: 2250 )

وقال العلامة ابن الہمام رحمه الله تعالى:
ذہب جمہور الصحابة والتابعین ومن بعدہم من أئمة المسلمین الی أنہ یقع ثلاثاً".

( فتح القدیر، ج3، ص۴۶۹، کتاب الطلاق، ط: دار الفکر )

وقال العلامة بدر الدین عینی رحمه الله تعالى:

”ومذہب جماہیر العلماء من التابعین ومن بعدہم منہم: الأوزاعي والنخعي والثوري، و أبو حنیفة وأصحابہ، ومالک و أصحابہ، والشافعي وأصحابہ، وأحمد و أصحابہ، و اسحاق و أبو ثور و أبو عبید وآخرون کثیرون علی أن من طلق امرأتہ ثلاثاً، وقعن؛ولکنہ یأثم“.

( عمدة القاری شرح صحيح البخاري:ج20، ص 233، کتاب فضائل القرآن، باب من جوز طلاق الثلاث، ط: دار احیاء التراث العربي، بیروت )

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :6089