سوال کا متن:
جواب کا متن:
صورتِ مسئولہ میں تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، اور آپ دونوں ایک دوسرے کے لیے حرام ہوگئے ہیں۔
تین طلاقیں دینے کی صورت میں عدت کے دوران رجوع کا حق باقی نہیں رہتا ہے، اور نہ ہی عدت گزرنے کے بعد اس شوہر سے نکاح ہو سکتا ہے، جب تک کسی اور مرد سے نکاح نہ کرے اور اس کے ساتھ حقوقِ زوجیت ادا نہ کرے، پھر اگر وہ طلاق دے دے یا انتقال کر جائے، تو عدت گزرنے کے بعد طرفین کی رضامندی سے نئے مہر اور دو گواہوں کی موجودگی میں اسی شخص سے دوبارہ نکاح کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ایک ہی مجلس میں دی گئی تین طلاقیں، شریعت کی نظر میں تین ہی واقع ہوتی ہیں اور اس کے بعد بیوی اپنے شوہر پر حرام ہو جاتی ہے۔
یاد رکھیے ! یہ حکم قرآن کریم، احادیث نبویہ سے ثابت ہے، جمہور صحابہ و تابعین رضوان اللہ علیہم اجمعین کا اجماع بھی اسی پر ہے، اور ائمہ اربعہ رحمہم اللہ تعالی کا بالاتفاق یہی مسلک ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
قال اللہ تعالی:
فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ".
(سورة البقرة، الایۃ230)
کذا فی تفسیر روح المعانی:
"فإن طلقہا‘‘ متعلقا بقولہ سبحانہ ’’الطلاق مرتان‘‘ …… فلاتحل لہ من بعد‘‘ أي من بعد ذلک التطلیق ’’حتی تنکح زوجاًغیرہ‘‘ أي تتزوج زوجا غیرہ ویجامعہا".
(روح المعاني، سورۃ البقرۃ)
وفی الصحیح البخاری:
حدثنا سعيد بن عفير قال حدثني الليث قال حدثني عقيل عن ابن شهاب قال أخبرني عروة بن الزبير أن عائشة أخبرته أن امرأة رفاعة القرظي جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إن رفاعة طلقني فبت طلاقي وإني نكحت بعده عبد الرحمن بن الزبير القرظي وإنما معه مثل الهدبة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلك تريدين أن ترجعي إلى رفاعة لا حتى يذوق عسيلتك وتذوقي عسيلته.
(کتاب الطلاق، باب من اجاز طلاق الثلاث، رقم الحدیث:5260، ج3، ص412، دار الکتب العلمیہ، بیروت)
وفي سنن أبي داود:
"عن سہل بن سعد قال :فطلقہا ثلاث تطلیقات عند رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فأنفذہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الخ“۔
( سنن أبی داوٴد، باب في اللعان، رقم: 2250 )
وقال العلامة ابن الہمام رحمه الله تعالى:
ذہب جمہور الصحابة والتابعین ومن بعدہم من أئمة المسلمین الی أنہ یقع ثلاثاً".
( فتح القدیر، ج3، ص۴۶۹، کتاب الطلاق، ط: دار الفکر )
وقال العلامة بدر الدین عینی رحمه الله تعالى:
”ومذہب جماہیر العلماء من التابعین ومن بعدہم منہم: الأوزاعي والنخعي والثوري، و أبو حنیفة وأصحابہ، ومالک و أصحابہ، والشافعي وأصحابہ، وأحمد و أصحابہ، و اسحاق و أبو ثور و أبو عبید وآخرون کثیرون علی أن من طلق امرأتہ ثلاثاً، وقعن؛ولکنہ یأثم“.
( عمدة القاری شرح صحيح البخاري:ج20، ص 233، کتاب فضائل القرآن، باب من جوز طلاق الثلاث، ط: دار احیاء التراث العربي، بیروت )
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی