سوال کا متن:
جواب کا متن:
اگر کوئی شخص ستر ڈھانک کر غسل کرتا ہو، تو قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرکے غسل کرنے میں مضائقہ نہیں ہے، اور اگر ننگے ہونے کی حالت میں غسل کرتا ہو، تو اس صورت میں غسل کے دوران قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا مکروہ تنزیہی (خلاف اولی) ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
کما فی الدر المختار مع رد المحتار:
(وَسُنَنُهُ) كَسُنَنِ الْوُضُوءِ سِوَى التَّرْتِيبِ. وَآدَابُهُ كَآدَابِهِ سِوَى اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ؛ لِأَنَّهُ يَكُونُ غَالِبًا مَعَ كَشْفِ عَوْرَةٍ
(ج: 1، ص: 156، ط: دار الفکر)
وفیہ ایضاً:
وَقَدَّمْنَا أَنَّ تَرْكَ الْمَنْدُوبِ مَكْرُوهٌ تَنْزِيهًا فَيُزَادُ تَرْكُ مَا يُكْرَهُ فِعْلُهُ.
(ج: 1، ص: 125، ط: دار الفکر)
وفی حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح:
لا يستقبل القبلة" حال اغتساله "لأنه يكون غالبا مع كشف العورة" فإن كان مستورا فلا بأس به
(ج: 1، ص: 105، ط: دار الکتب العلمیۃ)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی