رخصتی سے پہلے اور خلوتِ صحیحہ کے بعد طلاق دینے کی صورت میں عدت اور مہر کا حکم

سوال کا متن:

مفتی صاحب! نکاح کے بعد خلوت ہوئی اور پھر طلاق ہوگئی، عدت ہوگی؟

جواب کا متن:

اگر کسی عورت کو نکاح اور خلوت صحیحہ (کسی مانع کے بغیر تنہائی میں ملاقات ) کے بعد طلاق ہو جائے، تو ایسی عورت پر تین حیض تک عدت میں بیٹھنا اور شوہر کے ذمہ پورا مہر دینا لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کذا فی السنن الکبری للبیھیقی:

قال: وأخبرنا مالك، عن ابن شهاب، أن زيد بن ثابت رضي الله عنه قال: " إذا دخل الرجل بامرأته فأرخيت عليهما الستور فقد وجب الصداق۔

(باب من قال من أغلق بابا أو أرخى سترا فقد وجب الصداق، رقم الحدیث 14480، دار الکتب العلمیۃ)

کذا فی الدر المختار:

وتجب العدۃ في الکل أي کل أنواع الخلوۃ، ولو فاسدۃ احتیاطاً، أي استحساناً لتوہم الشغل۔

(ج3، ص122، دارالفکر، بیروت)

الفتاویٰ التاتارخانیۃ:

والخلوۃ الصحیحۃ توجب العدۃ في النکاح الصحیح۔

(ج5، ص232 زکریا)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5946