یاداشت وغیرہ کے طور پر فوت شدگان کی تصویر موبائل میں رکھنے کا حکم

سوال کا متن:

السلام علیکم، مفتی صاحب ! فوت شدگان کی موبائل میں تصویر رکھنا اور اسے دیکھنا اور اس کو واٹس اپ کے اسٹیٹس پر لگانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ بلا ضرورت شرعی جاندار کی تصویر بنانا٬ ناجائز اور حرام ہے٬ احادیث مبارکہ میں اس پر سخت وعیدیں آئی ہیں، البتہ بعض علماء کرام کے نزدیک ڈیجیٹل تصویر پر تصویر محرم (ناجائز تصویر) کے احکام لاگو نہیں ہوتے٬ جب تک اس میں کوئی اور غیر شرعی امر (مثلا غیر محرم کی تصویر بنانا وغیرہ) نہ پایا جائے، لہذا بعض علماء کرام کی اس رائے کے مطابق ڈیجیٹل تصویر موبائل میں رکھنا ناجائز تو نہیں ہوگا، البتہ چونکہ فوت شدگان کی تصویر رکھنا کوئی ضرورت کی چیز نہیں ہے، اس لئے حتی الامکان اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

لما فی صحیح البخاري:

"عن عبد اللّٰہ ابن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: سمعت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: إن أشد الناس عذابًا عند اللّٰہ یوم القیامۃ المصورون"

(ج:2، ص:880، کتاب اللباس، باب عذاب المصورین یوم القیامۃ رقم الحدیث: 590، دار الفکر بیروت)

وفی البحر الرائق:

"قال أصحابنا وغیرہم من العلماء: تصویر صور الحیوان حرامٌ شدید التحریم وہو من الکبائر؛ لأنہ متوعد علیہ بہٰذا الوعید الشدید المذکور في الأحادیث، یعني مثل ما في الصحیحین عنہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ’’أشد الناس عذابًا یوم القیامۃ المصورون، یقال لہم أحیوا ما خلقتم‘‘ … وسواء کان في ثوب أو بساطٍ أو درہم ودینارٍ وفلس وإنائٍ وحائطٍ وغیرہا، فینبغي أن یکون حرامًا لا مکروہًا إن ثبت الإجماع أو قطیعۃ الدلیل لتواترہ

(ج:2، ص:48، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا ط: زکریا)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5912