دونوں عیدوں کے درمیان شادی نہ کرنا

سوال کا متن:

مفتی صاحب! میں نے اکثر لوگوں سے یہ بات سنی ہے کہ وہ لوگ اپنی شادی دونوں عیدوں یعنی عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے درمیان میں نہیں کرتے، اور یہ سمجھتے ہیں کہ اگر ان دونوں عیدوں کے درمیان شادی ہو جائے، تو یہ شادی زیادہ کامیاب نہیں رہتی، کیا یہ بات صحیح ہے یا نہیں؟

جواب کا متن:

عیدالفطر اور عیدالاضحی کے درمیان شادی نہ کرنا محض توہم پرستی اور غلط ہے، کیونکہ دنیا کی سب سے کامیاب ترین شادی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہوئی، وہ شوال کے مہینے میں ہی ہوئی تھی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:


لما فی الصحیح لمسلم:

عن عائشۃ رضی اﷲ عنھا قالت تزوجنی رسول اﷲﷺ فی شوال وبنی بی فی شوال فای نساء رسول اﷲﷺ کان احظی عندہ منی قال وکانت عائشۃ تستحب ان تدخل نساء ھا فی شوال۔

(ج:1 ص:456)

کذا فی الشامیۃ:

قال فی البزازیۃ : والبناء والنکاح بین العیدین جائز وکرہ الزفاف والمختار انہ لایکرہ لانہ علیہ الصلوۃ والسلام تزوج بالصدیقۃ فی شوال وبنی بھا فیہ وتاویل قولہ علیہ الصلوۃ والسلام لانکاح بین العیدین ان صح انہ علیہ الصلوۃ والسلام رجع عن صلوۃ العید فی اکثر ایام الشتاء یوم الجمعۃ فقالہ حتی لایفوتہ الرواح فی الوقت الافضل الی الجمعۃ۔

(شامی ج:3 ص:8)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5214