سوال کا متن:
جواب کا متن:
واضح رہے کہ صفر کے آخری بدھ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شفایاب ہونے کی وجہ سے خوشیاں منانا اور مٹھائیاں تقسیم کرنا درست نہیں ہے، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا آغاز صفر کے آخری بدھ کو ہوا تھا، اور ربیع الاول میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
لما فی القران ا لکریم:
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ ادْخُلُواْ فِي السِّلْمِ كَآفَّةً
(البقرہ: الآیۃ:208)
وفی الصحیح للبخاری:
عن ابی ھریرۃ قال قال النبیﷺ لا عدویٰ ولا صفر ولا ھامۃ۔
(بخاری شریف ج:2ص:859)
وفی مرقاۃ المفاتیح :
(ولا صفر) قال شارح کانت العرب یزعمون انہ حیۃ فی البطن واللدغ الذی یجدہ الانسان عند جوعۃ من عضہ قال ابوداؤد فی سننہ قال بقیۃ سألت محمد بن راشد عنہ قال کانوا یتشائمون بدخول صفر فقال النبیﷺلاصفر …قال القاضی و یحتمل ان یکون نفیا لما یتوھم ان شھر صفر تکثر فیہ الدواھی والفتن۔
(مرقاۃ ج:9ص:4)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی