سوال کا متن:
جواب کا متن:
واضح رہے کہ کام کے اوقات میں فرض، واجب اور سنت مؤکدہ نماز کے علاوہ کوئی نیک کام مثلاً: قرآن مجید کی تلاوت، کتاب پڑھنے، ذکر و اذکار یا نفل نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہے، تاہم اگر مطلوبہ کام مکمل ہوچکا ہو، اور کام نہ ہونے کی وجہ سے وقت فارغ ہو، اور کمپنی کی طرف سے بھی ممانعت نہ ہو، تو مذکورہ اعمال کرنے کی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
کما فی الشامیۃ:
(قَوْلُهُ وَلَيْسَ لِلْخَاصِّ أَنْ يَعْمَلَ لِغَيْرِهِ) بَلْ وَلَا أَنْ يُصَلِّيَ النَّافِلَةَ. قَالَ فِي التتارخانية: وَفِي فَتَاوَى الْفَضْلِيِّ وَإِذَا اسْتَأْجَرَ رَجُلًا يَوْمًا يَعْمَلُ كَذَا فَعَلَيْهِ أَنْ يَعْمَلَ ذَلِكَ الْعَمَلَ إلَى تَمَامِ الْمُدَّةِ وَلَا يَشْتَغِلَ بِشَيْءٍ آخَرَ سِوَى الْمَكْتُوبَةِ وَفِي فَتَاوَى سَمَرْقَنْدَ: وَقَدْ قَالَ بَعْضُ مَشَايِخِنَا لَهُ أَنْ يُؤَدِّيَ السُّنَّةَ أَيْضًا. وَاتَّفَقُوا أَنَّهُ لَا يُؤَدِّي نَفْلًا وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى.
(ج6، ص70، ط: دار الفکر)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی