سوال کا متن:
جواب کا متن:
معتکف کو اگر احتلام ہو جائے، تو اس سے اعتکاف نہیں ٹوٹتا، معتکف کو چاہیے کہ آنکھ کھلتے ہی تیمم کرے، جس کے لیے یا تو پہلے ہی سے ایک کچی یا پکی اینٹ رکھ لی جائے، ورنہ مجبوری کی وجہ سے مسجد کے صحن یا دیوار پر ہاتھ مار کر مسنون طریقہ کے مطابق تیمم کرے، پھر غسل کا انتظام کرے۔
سردیوں میں احتلام ہوجائے اور ٹھنڈے پانی سے نقصان کا اندیشہ ہو، اور مسجد میں گرم پانی کا انتظام نہ ہو، تو معتکف تیمم کر کے مسجد میں ہی رہے اور اپنے گھر اطلاع کردے، تاکہ گرم پانی کا انتظام ہو جائے، اگر قرب و جوار میں کوئی گرم حمام ہو، تو قریب والی دکان پر غسل کر کے آسکتا ہے، اگر ہو سکے تو حمام والے کو اپنے آنے کی اطلاع کردے اور غسل کر کے فوراََ واپس آجائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
کذا فی الشامیۃ:
قال فی المنیۃ: وان احتلم فی المسجد یتیمم للخروج اذا لم یخف وان خاف یجلس مع التیمم ولا یصلی ولا یقرأ۔
(شامی 243/1)
کذا فی الھندیۃ:
ويجوز التيمم إذا خاف الجنب إذا اغتسل بالماء أن يقتله البرد أو يمرضه هذا إذا كان خارج المصر إجماعا فإن كان في المصر فكذا عند أبي حنيفة خلافا لهما والخلاف فيما إذا لم يجد ما يدخل به الحمام فان وجد لم يجز إجماعا وفيما إذا لم يقدر على تسخين الماء فإن قدر لم يجز هكذا في السراج الوهاج ۔
(الھندیۃ، 28/1، ط رشیدیہ)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی