کرونا وائرس سے فوت والے شخص کے غسل، تجہیز و تکفین، نماز جنازہ اور تدفین کا حکم

سوال کا متن:

السلام علیکم، مفتی صاحب ! سنا ہے کہ ڈاکٹرز کے مطابق کرونا سے مرنے والوں کو غسل نہیں دینا چاہیے اور پلاسٹک بیگز میں دفنا دینا چاہیے، سوال یہ ہے کہ ایسے مرض میں ہلاک ہونے والوں کی نماز جنازہ ، غسل اور تجہیز و تکفین کے حوالے سے شریعت کیا رہنمائی فرماتی ہے؟

جواب کا متن:

جو مسلمان کورونا وائرس کی وجہ سے فوت ہوجائے، اسے بھی باقاعدہ غسل دیا جائے گا اور اس کی نماز جنازہ اور تجہیز و تکفین بھی باقاعدہ عمل میں لائی جائے گی۔ جس کا طریقہ کار وہی ہے جو عام میت کا ہے، لیکن اس سلسلے میں طبی احتیاطی جائز تدابیر کی رعایت رکھنا بھی شرعا ضروری ہے۔

عالمی ادارہ صحت "WHO" کی حالیہ رپورٹ اور انڈس ہسپتال کراچی کی طرف سے جاری کردہ تفصیلی ہدایات سے معلوم ہوتا ہے کہ کورونا وائرس سے فوت ہونے والے شخص میں اتنے خطرناک وبائی اثرات نہیں ہوتے کہ میت کو غسل دینا یا تجہیز وتکفین، جنازہ اور تدفین عمل میں لانا ممکن نہ ہو، بلکہ احتیاطی تدابیر پر عمل پر کرتے ہوئے یہ سارے اعمال سرانجام دیے جاسکتے ہیں۔ چنانچہ انڈس ہسپتال کی طرف سے جاری کردہ احتیاطی تدابیر شریعت کے خلاف بھی نہیں ہیں، جس کی تائید شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم نے بھی فرمائی ہے۔ اس لئے ایسے موقع پر حتی الامکان ان حفا ظتی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے غسل، تجہیز و تکفین اور نماز جنازہ پڑھی جائے۔
(انڈس ہسپتال کی طرف سے جاری کردہ ہدایات PDF فائل کی شکل میں منسلک کرکے بھیجی جارہی ہیں)

لیکن اگر کسی جگہ حفاظتی آلات (ماسک وغیرہ کا انتظام نہ ہوسکے) جس کی وجہ سے باقاعدہ غسل دینے، تجہیز و تکفین، اور تدفین کا عمل ممکن نہ ہو، تو غسل دینے میں میت کے جسم پر، سر سے لے کر پاوں تک غسل کی نیت سے پانی بہا دیا جائے، (خواہ کسی پائپ وغیرہ کے ذریعے ہی بہا دیا جائے) تو بھی کافی ہے۔ اگر یہ بھی ممکن نہ ہو، تو گیلے ہاتھ یا گیلے کپڑے کے ذریعے اس کے جسم پر لپٹے ہوئے پلاسٹک کے لباس پر مسح بھی کیا جاسکتا ہے۔

اسی طرح کفن دینے میں بغیر سلے ہوئے کسی پاک کپڑے میں لپیٹ دیا جائے، تو کافی ہے۔

نماز جنازہ بھی اگر باقاعدہ جماعت کی صورت میں پڑھنا ممکن نہ ہو تو کم از کم ایک مرد مسلمان بھی میت کے سامنے کھڑے ہوکر، نماز جنازہ کی نیت سے چار تکبیریں کہہ کر سلام پھیر دے، تو نماز جنازہ ادا ہوجائے گی۔

اسی طرح تدفین میں حتی الامکان میت کی بے حرمتی سے بچتے ہوئے، اسے قبر میں اتار کر دفن کردیا جائے۔

___________________
دلائل:

لما فی المحیط البرھانی :
فدل ان الغسل واجب لازالہ نجاسہ ثبتت بالموت کرامہ للآدمی بخلاف سائر الحیوانات
(ج2، ص291)

وفی الھندیۃ :
الصلاۃ علی الجنازۃ فرض کفایۃ اذا قام بہ البعض واحدا کان او جماعۃ ذکرا کان او انثی سقط عن الباقین واذا ترک الکل اثموا ھکذا فی التاتارخانیہ
(باب الجنائز فصل خامس ج1 ص 452۔ط۔ماجدیہ)

وفیہ ایضا :
ولو کان المیت متفسخا یتعذر مسحہ کفی صب الماء علیہ، کذا في التاتارخانیۃ ناقلا خانیۃ عن العتابیۃ۔
(ج1، ص158)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :3872