والد، والدہ، تین بھائی اور چار بہنوں میں تین کروڑ تیس لاکھ کی تقسیم

سوال کا متن:

مفتی صاحب ! ایک شخص کا انتقال ہوا، ورثاء میں والد، والدہ، تین بھائی اور چار بہنیں ہیں، متروکہ مال تین کروڑ تیس لاکھ روپے ہے، براہ کرم ورثاء میں تقسیم فرمادیں۔

جواب کا متن:

مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو چھ (6) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے والد کو پانچ (5) اور والدہ کو ایک حصہ ملے گا، جبکہ والد کی موجودگی میں بھائی اور بہنوں کو کچھ بھی نہیں ملے گا۔

اس تقسیم کے اعتبار سے تین کروڑ تیس لاکھ (33000000) میں سے والدہ کو پچپن لاکھ (5500000) اور والد کو دو کروڑ پچہتر لاکھ (27500000) ملیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

قال اللہ تعالیٰ:

وَ لِاَبَوَیْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنْ كَانَ لَهٗ وَلَدٌۚ- فَاِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّهٗ وَلَدٌ وَّ وَرِثَهٗۤ اَبَوٰهُ فَلِاُمِّهِ الثُّلُثُۚ- فَاِنْ كَانَ لَهٗۤ اِخْوَةٌ فَلِاُمِّهِ السُّدُسُ مِنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ یُّوْصِیْ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍؕ

(النساء، الایۃ11)

کذا فی الفتاوی الھندیۃ:

ویسقط بنوا لاعیان وھم الاخوۃ لابوین بالابن وابنہ و با لاب.

( الباب الرابع فی الحجب، ج6، ص453، ط: حقانیۃ)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5857