سوال کا متن:
جواب کا متن:
مہر جو شوہر کے ذمہ واجب الاداء ہے، وہ اب مرحومہ بیوی کا ترکہ بن گیا ہے، یعنی مہر بھی بیوی کے دیگر متروکہ مال کی طرح بیوی کے شرعی ورثاء کے درمیان حسبِ حصصِ شرعیہ تقسیم ہوگا، البتہ یہاں یہ بات قابلِ ذکر رہے کہ چوں کہ شوہر بھی بیوی کا وارث بنتا ہے، لہذا اگر بیوی نے کوئی اولاد نہیں چھوڑی ہے تو پورے ترکے کا آدھا شوہر کو ملے گا، اور اگر کوئی اولاد چھوڑی ہے تو ایک چوتھائی (1/4) ترکہ شوہر کو ملے گا اور مابقیہ دیگر ورثاء کے درمیان تقسیم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
قال اللہ تعالیٰ:
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ.
(النساء، الایۃ12)
کذا فی السنن الکبریٰ للبیهقي:
"محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان عن النبي صلی اﷲ علیه وسلم مرسلاً: من کشف خمار امرأة ونظر إلیها، فقد وجب الصداق دخل بها، أولم یدخل".
(کتاب الصداق، ج11، ص51، رقم الحدیث 14850 دارالفکر بیروت)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی