سال پورا ہونے سے کچھ پہلے آنے والی رقم پر زکوٰۃ

سوال کا متن:

مفتی صاحب ! رہنمائی فرمائیں کہ اگر کوئی شخص صاحب نصاب ہے اور وہ زکوٰۃ بھی ادا کرتا ہے اور اگر اس کے پاس سال پورا ہونے سے پہلے مزید پیسہ آجائے تو وہ اس پیسہ کی زکوٰۃ بھی اسی سال ادا کرے گا ؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ نصاب کا مالک ہونے کے بعد سال پورا ہونے پر جتنی رقم، سونا، چاندی اور مال تجارت موجود ہوں، ان سب پر زکوة واجب ہے، اگرچہ ان میں سے کوئی چیز آپ کی ملکیت میں سال پورا ہونے سے ایک دن پہلے ہی کیوں نہ آئی ہو، لہذا صورت مسئولہ میں آپ کے ذمے اس آنے والی رقم کی بھی زکوۃ لازم ہو گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل

کذا فی الھندیۃ

ﻭﻣﻦ ﻛﺎﻥ ﻟﻪ ﻧﺼﺎﺏ ﻓﺎﺳﺘﻔﺎﺩ ﻓﻲ
ﺃﺛﻨﺎء اﻟﺤﻮﻝ ﻣﺎﻻ ﻣﻦ ﺟﻨﺴﻪ ﺿﻤﻪ ﺇﻟﻰ ﻣﺎﻟﻪ ﻭﺯﻛﺎﻩ اﻟﻤﺴﺘﻔﺎﺩ ﻣﻦ ﻧﻤﺎﺋﻪ ﺃﻭﻻ ﻭﺑﺄﻱ ﻭﺟﻪ اﺳﺘﻔﺎﺩ ﺿﻤﻪ ﺳﻮاء ﻛﺎﻥ ﺑﻤﻴﺮاﺙ ﺃﻭ ﻫﺒﺔ ﺃﻭ ﻏﻴﺮ ﺫﻟﻚ، ﻭﻟﻮ ﻛﺎﻥ ﻣﻦ ﻏﻴﺮ ﺟﻨﺴﻪ ﻣﻦ ﻛﻞ ﻭﺟﻪ ﻛﺎﻟﻐﻨﻢ ﻣﻊ اﻹﺑﻞ ﻓﺈﻧﻪ ﻻ ﻳﻀﻢ ﻫﻜﺬا ﻓﻲ اﻟﺠﻮﻫﺮﺓ اﻟﻨﻴﺮﺓ. ﻓﺈﻥ اﺳﺘﻔﺎﺩ ﺑﻌﺪ ﺣﻮﻻﻥ اﻟﺤﻮﻝ ﻓﺈﻧﻪ ﻻ ﻳﻀﻢ ﻭﻳﺴﺘﺄﻧﻒ ﻟﻪ ﺣﻮﻝ ﺁﺧﺮ ﺑﺎﻻﺗﻔﺎﻕ ﻫﻜﺬا ﻓﻲ ﺷﺮﺡ اﻟﻄﺤﺎﻭﻱ. ﺛﻢ ﺇﻧﻤﺎ ﻳﻀﻢ اﻟﻤﺴﺘﻔﺎﺩ ﻋﻨﺪﻧﺎ ﺇﻟﻰ ﺃﺻﻞ اﻟﻤﺎﻝ ﺇﺫا ﻛﺎﻥ اﻷﺻﻞ ﻧﺼﺎﺑﺎ ﻓﺄﻣﺎ ﺇﺫا ﻛﺎﻥ ﺃﻗﻞ ﻓﺈﻧﻪ ﻻ ﻳﻀﻢ ﺇﻟﻴﻪ، ﻭﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﻳﺘﻜﺎﻣﻞ ﺑﻪ اﻟﻨﺼﺎﺏ ﻭﻳﻨﻌﻘﺪ اﻟﺤﻮﻝ ﻋﻠﻴﻬﻤﺎ ﺣﺎﻝ ﻭﺟﻮﺩ اﻟﻨﺼﺎﺏ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﺒﺪاﺋﻊ۔
( ج 1، ص 175، دارالفکر )

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5904