گاڑی کی انشورنس کرانے کا حکم

سوال کا متن:

محترم مفتی صاحب ! گاڑی کی مروجہ انشورنس کرانا کیسا ہے؟ سالانہ 1 لاکھ کی فیس کے عوض کئی لاکھ کی گاڑی کی فل پروٹکشن سروس مہیا کی جاتی ہیں۔ ازراہِ کرم جواب عنایت فرمائیں۔ جزاکم الله خيراً

جواب کا متن:

مروجہ انشورنس سود٬ جوا اور غرر (غیر یقنی صورتحال) پر مشتمل ہونے وجہ سے شرعاً ناجائز ہے٬ لہذا اس سے اجتناب لازم ہے۔
البتہ علماء کرام نے انشورنس کا شرعی متبادل" تکافل" تجویز کیا ہے، ضرورت کے موقعہ پر ایسی تکافل کمپنی کی پالیسی لینے کی گنجائش ہے، جو مستند مفتیان کرام کے زیر نگرانی کام کر رہی ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

لما فی القرآن الکریم:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ۔ فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ۔

(سورۃ البقرة، الایة: ،279,278)

وفیہ ایضاً:

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡخَمۡرُ وَ الۡمَیۡسِرُ وَ الۡاَنۡصَابُ وَ الۡاَزۡلَامُ رِجۡسٌ مِّنۡ عَمَلِ الشَّیۡطٰنِ فَاجۡتَنِبُوۡہُ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿۹۰﴾

(سورۃ المائدۃ، آیت: 90)

و فی صحیح لمسلم:

عن جابرؓ قال: لعن رسول اللّٰہ ﷺ اٰکل الربا وموکلہ وکاتبہ وشاہدیہ ، وقال: ہم سواء.

(ج2، ص227)

وفی عمدۃ القاری:

الغرر ھو فی الاصل الخطر، و الخطر ھو الذی لا یدری أ یکون ام لا، و قال ان عرفۃ: الغرر ھو ما کان ظاھرہ یغر و باطنہ مجہول، قال و الغرور ما راأیت لہ ظاہرا تحبہ و باطنہ مکروہ أو مجہول، و قال الأزہری: البیع الغرر ما یکون علی غیر عھدۃ و لا ثقۃ، و قال صاحب المشارق: بیع الغرر بیع المخاطرۃ، و ھو الجہل بالثمن أو المثمن أو سلامتہ أو أجلہ۔

(ج8، ص 435)

وفی المصنف لابن ابی شیبہ:

عن ابن سیرین قال: کل شيءٍ فیه قمار فهو من المیسر".

(ج4، ص483، کتاب البیوع والاقضیہ، ط؛ مکتبہ رشد، ریاض)

و فی الشامیہ:

(قوله: لأنه يصير قماراً)؛ لأن القمار من القمر الذي يزداد تارةً وينقص أخرى، وسمي القمار قماراً؛ لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص".

(ج6، ص403، کتاب الحظر والاباحۃ، ط : سعید)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5893