کیا خطبہ کے دوران تشہد کی ہیئت میں بیٹھنا، ہاتھ باندھنا اور تھوڑی دیر بعد ہاتھوں کو چھوڑنا سنت ہے؟

سوال کا متن:

مفتی صاحب! میں نے جمعہ کے دن مسجد میں بعض لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ جمعہ کے خطبہ کے دوران تشہد کی حالت میں بیٹھ جاتے ہیں، اور ہاتھ باندھ لیتے ہیں اور تھوڑی دیر بعد ہاتھ چھوڑ دیتے ہیں، پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ مذکورہ باتیں سنت ہیں؟

جواب کا متن:

اگر امام جمعہ کا خطبہ دے رہا ہو، تو اس دوران تشہد کی حالت میں بیٹھنا، ہاتھ باندھنا اور خاص وقت پر ہاتھوں کو چھوڑنا سنت نہیں ہے، اوران مذکورہ چیزوں کو سنت، واجب یا مستحب سمجھ کر کرنا بدعت ہے، ان کو چھوڑنا اور ان سے اجتناب کرنا لازم ہے، البتہ اگر کوئی شخص ادب کی خاطر سنت یا لازم سمجھے بغیر دو زانو ہوکر بیٹھ جائے، تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، بلکہ یہ مستحب ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی سنن ابی داؤد:

عن یعلی بن شداد بن اوس قال شهدت مع معاوية بيت المقدس فجمع بنا فنظرت۔۔۔۔فاذا رجل من في المسجد اصحاب النبي عليه الصلوة والسلام فرأيتهم محتبين والإمام يخطب

(ج: 1، ص: 158، ط: سعید)

وفی الشامیۃ:

(قوله لانه عليه الصلاة و السلام الخ)...قال فی شرح المنية: الجلوس على الركبتين اولی ، لانه اقرب الى التواضع ‘‘

(ج: 1، ص: 644، ط: سعید)

وفی الھندیۃ:

اذا شهد الرجل عند الخطبة ان شاء جلس محتبیا او متربعا او كما تيسير لانه ليس بصلاة عملا وحقيقة۔۔۔۔ويستحب أن يقعد فيها كما يقعد في الصلاة

(ج: 1، ص: 148، ط: رشیدیۃ)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5772