صحیح بات پر قسم کھانا اور اس پر قائم رہنا

سوال کا متن:

ہم پچاس ساتھی ایک کمپنی میں ملازم ہیں، کمپنی والے ہمارا حق صحیح طور پر ادا نہیں کرتے ہیں، ہم ساتھیوں نے مل کر قرآن کی قسم کھائی کہ اپنے حق کی خاطر لڑیں گے، اور کوئی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، میں اس بارے میں اپنے ساتھیوں کا ساتھ نہ دے سکا، تو کیا میرے ذمہ قسم کا کفارہ ہے؟

جواب کا متن:

کمپنی والوں سے اپنے صحیح حق کا مطالبہ کرنا جائز ہے، اور اگر کوئی شخص کسی صحیح بات پر قسم کھالے، تو اس قسم کو پورا کرنا چاہیے، اگر نہ کرسکے، تو اس کے ذمہ قسم کا کفارہ واجب ہوتا ہے، اور قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلائے، یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو ایک ایک جوڑا کپڑا پہنائے، اگر اس کی استطاعت نہ ہو، تو تین دن کے مسلسل روزے رکھے،
اور اگر کمپنی والوں سے غلط بات کا مطالبہ کیا گیا ہو، اور اس پر قسم کھائی گئی ہو، تو وہ مطالبہ جائز نہیں ہے، اور قسم کو توڑ کر کفارہ ادا کرنا واجب ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی البحر الرائق:

(قوله: ومن حلف على معصية ينبغي أن يحنث) بيان لبعض أحكام اليمين وحاصلها أن المحلوف عليه أنواع: فعل معصية، أو ترك فرض فالحنث واجب وهو المراد بقوله ينبغي أن يحنث أي يجب عليه الحنث لحديث البخاري عن عائشة عن النبي - صلى الله عليه وسلم - «من نذر أن يطيع الله فليطعه ومن نذر أن يعصي الله فلا يعصه» .
وحديث البخاري أيضا «وإذا حلفت على يمين فرأيت غيرها خيرا منها فأت الذي هو خير وكفر عن يمينك»۔

(ج: 4، ص: 316، ط: دار الکتاب الاسلامی)۔


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5767