مجبوری میں قسم کھا کر توڑنے سے بھی کفارہ واجب ہوتا ہے

سوال کا متن:

سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص لوگوں کے دباؤ میں آکر مجبوراً کسی بات پر قسم کھاتا ہے کہ آئندہ میں یہ کام نہیں کروں گا، تو کیا اس کام کے کرنے کی صورت میں اس پر کفارہ واجب ہوگا، حالانکہ اس نے مجبوری میں قسم کھائی تھی؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ قسم چاہے کسی کے دباؤ میں آکر مجبوراً کھائی جائے، یا اپنی مرضی سے کھائی جائے، دونوں صورتوں میں قسم توڑنے کی وجہ سے کفارہ لازم ہوگا، اور کفارہ یہ کہ دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلایا جاۓ، یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو ایک ایک جوڑا کپڑا پہنایا جائے، اور اگر اس کی استطاعت نہ ہو، تو مسلسل تین دن کے روزے رکھے جائیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی الھندیۃ:

ومن فعل المحلوف عليه عامدا، أو ناسيا، أو مكرها فهو سواء، وكذا من فعله، وهو مغمى عليه، أو مجنون كذا في السراج الوهاج.

(ج: 2، ص: 52، ط: دار الفکر)۔

وفیہ ایضا:

ومنعقدة، وهو أن يحلف على أمر في المستقبل أن يفعله، أو لا يفعله، وحكمها لزوم الكفارة عند الحنث كذا في الكافي.

(ج: 2، ص: 52، ط: دار الفکر)۔


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5816