ایک مسجد میں دو دفعہ جمعہ کی جماعت کرنے کا حکم

سوال کا متن:

اگر کسی مسجد میں جمعہ کی نماز جماعت سے ہوچکی ہو، اور وہ لوگ جنہوں نے جمعہ کی نماز نہیں پڑھی ہو، اسی مسجد میں جمعہ کی دوسری مرتبہ جماعت کرانا چاہیں، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب کا متن:

اگر کسی مسجد میں ایک مرتبہ جمعہ کی نماز جماعت کے ساتھ باقاعدہ طور پر ادا کی گئی ہو، تو اسی مسجد میں جمعہ کی دوسری جماعت کرانا درست نہیں ہے، لہذا اگر کچھ لوگ جمعہ کی نماز ادا نہیں کرسکے ہوں، تو انہیں چاہیے کہ وہ کسی دوسری مسجد میں جاکر جمعہ کی نماز ادا کرلیں، اور اگر کسی دوسری مسجد میں بھی جمعہ کی جماعت نہ مل سکے، تو مذکورہ لوگ اذان، اقامت اور جماعت کے بغیر ہی تنہا تنہا ظہر کی نماز ادا کرلیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی الدر المختار مع رد المحتار:

( وكره ) تحريمًا ( لمعذور ومسجون ) ومسافر ( أداء ظهر بجماعة في مصر ) قبل الجمعة وبعدها لتقليل الجماعة وصورة المعارضة، وأفاد أن المساجد تغلق يوم الجمعة إلا الجامع (وكذا أهل مصر فاتتهم الجمعة) فإنهم يصلون الظهر بغير أذان ولا إقامة ولا جماعة.

(قوله إلا الجامع) أي الذي تقام فيه الجمعة فإن فتحه في وقت الظهر ضروري والظاهر أنه يغلق أيضا بعد إقامة الجمعة لئلا يجتمع فيه أحد بعدها۔۔۔۔(قوله وكذا أهل مصر إلخ)۔۔۔۔في القهستاني عن المضمرات يصلون وحدانا

(ج: 2، ص: 157، ط: سعید)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5805