کیا ایک مرد اور ایک عورت گواہ کی موجودگی میں‌ نکاح منعقد ہو جاتا ہے؟

سوال کا متن:

ایک بالغ لڑکی اور ایک بالغ لڑکا دونوں موبائل فون پر بات کرتے ہیں اور دونوں کی رضامندی سے دونوں نکاح کر لیتے ہیں، گواہ کے طور پر لڑکی کے پاس ایک دوسری اس کے ماموں کی لڑکی ہوتی ہے، جبکہ لڑکے کے ساتھ بھی ایک لڑکا ہوتا ہے اور سب کے سب بالغ ہیں تو کیا ایسی صورت میں نکاح منعقد ہوا یا نہیں؟

جواب کا متن:

نکاح منعقد ہونے کے لیے دولہا و دلہن کی جانب سے ایجاب و قبول کرتے وقت ایک ہی مجلسِ عقد میں شرعی گواہوں (دو عاقل، بالغ مسلمان مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں) کا موجود ہونا شرعاً ضروری ہوتا ہے۔

آپ کے سوال میں مذکور مجلسِ نکاح میں ایک لڑکا اور ایک لڑکی گواہ کے طور پر موجود تھے، لہذا گواہوں کی شرط پوری نہ ہونے اور مجلسِ عقد کے ایک نہ ہونے کی وجہ سے یہ نکاح منعقد نہیں ہوا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کذا فی الدر مع شرح تنوير الأبصار:

(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معا) على الأصح (فاهمين) أنه نكاح على المذهب.

(كتاب النكاح، ج1، ص178، سعید کراچی)


کذا فی الھدایۃ:

ولا ينعقد نکاح المسلمين الا بحضور شاهدين.

(ج1، ص273، رحمانیہ)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5785