خطبہ عیدین کی نماز کے بعد پڑھا جائے گا

سوال کا متن:

مفتی صاحب! سوال یہ ہے کہ عام طور پر مساجد میں عیدین کی نماز کا خطبہ عیدین کی نماز کے بعد پڑھا جاتا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا اس کے خلاف بھی کرنا درست ہے؟

جواب کا متن:

عیدین کی نماز پڑھانے کے بعد منبر پر بیٹھے بغیر کھڑے ہو کر عیدین کا خطبہ دینا سنت ہے، اسی پر امت کا اجماع ثابت ہے، لہذا اس کے خلاف کرنا درست نہیں ہے۔

حضرت انس رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ پہلے عید کی نماز پڑھتے، بعد میں خطبہ دیتے۔

حضرت جابر رضی الله عنہ کی روایت ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے عید کے دن اذان اور اقامت کے بغیر پہلے نماز پڑھی، پھر جا کر خطبہ دیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی کنز العمال:

عن جابر أن النبي صلى الله عليه وسلم خرج يوم العيد فبدأ بالصلاة من غير أذان ولا إقامة ثم خطب .

(ج: 8، ص: 641، ط: مؤسسۃ الرسالۃ)

وفی مجمع الزوائد:

ابن عمر: كان النبي صلى الله عليه وسلم وأبو بکر و عمر يصلون العيدين قبل الخطبة

(ج: 1، ص: 332، ط: مکتبۃ ابن کثیر)

وفی مرقاۃ المفاتیح:

عن أبي سعيد الخدري قال كان النبي صلى الله عليه وسلم يخرج يوم الفطر والأضحى إلى المصلى، فأول شئ يبدأ به الصلاة ثم ينصرف فيقوم مقابل الناس، والناس جلوس على صفوفهم فيعظهم ويوصيهم ويأمرهم..عن جابر بن سمرة قال: صليت مع رسول الله عليه وسلم العيدين غير مرة ولا مرتين بغير أذان ولا إقامة............. عن ابن عمر قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبو بكر وعمر يصلون العيدين قبل الخطبة..قال ابن المنذر: اجمع الفقهاء على أن الخطبة بعد الصلاة، وأنه لا يجزئ التقديم فيها ............

(ج: 3، ص: 477، ط: رشیدیۃ)

وفی الشامیۃ:

ويخطب بعدها خطبتين وهما سنة فلو خطب قبلها صح و اساء لترک السنۃ

(ج: 2، ص: 175، ط: سعید)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5658