گھر میں جمعہ کی نماز پڑھنے کا حکم

سوال کا متن:

مفتی صاحب! سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے گھر والوں کو جمع کرکے گھر ہی میں جمعہ کی نماز ادا کرلے، تو کیا اس کا ایسا کرنا درست ہے؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ جمعہ کسی قصبہ، شہر یا بڑے گاؤں جہاں لوگوں کو جمعہ میں آنے کی عام اجازت ہو، وہاں قائم کیا جائے، تو جمعہ ادا ہوجاتا ہے، البتہ مسجد کو چھوڑ کر جمعہ کی نماز گھر میں قائم کرنا مکروہ اور انتہائی ناپسندیدہ عمل ہے، اس لئے کہ اس میں مسجد میں نماز پڑھنے کی فضیلت حاصل نہیں ہوگی، اور یہ مسجد کی جماعت میں لوگوں کی تعداد کی کمی کا بھی باعث ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی الدر المختار مع رد المحتار:

(فلو دخل امير حصنا) او قصره (واغلق بابه وصلی باصحابه (لم تنعقد) ولو فتحه واذن للناس بالدخول جاز وکره

(قوله وکره) لانه لم يقض حق المسجد الجامع۔۔۔الخ

(ج: 2، ص: 152، ط: سعید)

وفی حلبی کبیر:

في الفتاوى الغياثية لو صلى الجمعة في قرية بغير مسجد جامع والقرية كبيرة لها قرى و فيها وال وحاكم جازت الجمعة بنو المسجد او لم يبنوا ......والمسجد الجامع ليس بشرط ولهذا أجمعوا على جوازها بالمصلي في فناء المصر

(ص: 551، ط: سہیل اکیڈمی لاھور)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5652