"کٹاکٹ" نامی ڈش کھانے کا حکم

سوال کا متن:

مفتی صاحب ! آج کل ہوٹلوں میں "کٹاکٹ" کے نام سے ایک ڈِش بنائی جاتی ہے، جس میں بکرے یا بیل کے خصیتین یعنی کپورے بھی ہوتے ہیں، اس "کٹاکٹ" نامی ڈش کے کھانے کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن:

اگر "کٹاکٹ" نامی ڈش میں کپورے بھی شامل ہوں تو چوں کہ کپورے کھانا مکروہ تحریمی ہے، اس لیے ایسے "کٹاکٹ" کا کھانا جائز نہیں ہوگا۔ ہاں ! اگر دل، گردے، کلیجی اور مغز وغیرہ کا "کٹاکٹ" بنا ہوا ہو، تو اس کا کھانا جائز ہے۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی بدائع الصنائع:

وأما بيان ما يحرم أكله من أجزاء الحيوان المأكول فالذي يحرم أكله منه سبعة: الدم المسفوح، والذكر، والأنثيان، والقبل، والغدة، والمثانة، والمرارة لقوله عز شأنه {ويحل لهم الطيبات ويحرم عليهم الخبائث} [الأعراف: ١٥٧] وهذه الأشياء السبعة مما تستخبثه الطباع السليمة فكانت محرمة.

(ج5، ص61، ط: دار الکتب العلمیۃ، بیروت)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5703