سوال کا متن:
جواب کا متن:
اگر کوئی شخص یہ کہہ دے کہ "میں اگر فلاں کام کروں تو کافر ہوجاؤں" تو اتنا کہنے سے کافر نہیں ہوتا، اور اگر وہ کام کرلے تب بھی کافر نہیں ہوتا، الا یہ کہ وہ سمجھتا ہو کہ یہ کام کرنے سے میں واقعی کافر ہوجاؤں گا، اور پھر بھی کفر پر راضی ہوکر وہ کام کرلے تو کافر ہوجائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
کذا فی الدر المختار :
(ﻭ) اﻟﻘﺴﻢ ﺃﻳﻀﺎ ﺑﻘﻮﻟﻪ (ﺇﻥ ﻓﻌﻞ ﻛﺬا ﻓﻬﻮ) ﻳﻬﻮﺩﻱ ﺃﻭ ﻧﺼﺮاﻧﻲ ﺃﻭ ﻓﺎﺷﻬﺪﻭا ﻋﻠﻲ ﺑﺎﻟﻨﺼﺮاﻧﻴﺔ ﺃﻭ ﺷﺮﻳﻚ ﻟﻠﻜﻔﺎﺭ ﺃﻭ (ﻛﺎﻓﺮ) ﻓﻳﻜﻔﺮ ﺑﺤﻨﺜﻪ ﻟﻮ ﻓﻲ اﻟﻤﺴﺘﻘﺒﻞ، ﺃﻣﺎ اﻟﻤﺎﺿﻲ ﻋﺎﻟﻤﺎ ﺑﺨﻼﻓﻪ ﻓﻐﻤﻮﺱ.
ﻭاﺧﺘﻠﻒ ﻓﻲ ﻛﻔﺮﻩ (ﻭ) اﻷﺻﺢ ﺃﻥ اﻟﺤﺎﻟﻒ (ﻟﻢ ﻳﻜﻔﺮ) ﺳﻮاء (ﻋﻠﻘﻪ ﺑﻤﺎﺽ ﺃﻭ ﺁﺕ) ﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﻋﻨﺪﻩ ﻓﻲ اﻋﺘﻘﺎﺩﻩ ﺃﻧﻪ (ﻳﻤﻴﻦ ﻭﺇﻥ ﻛﺎﻥ) ﺟﺎﻫﻼ. ﻭ (ﻋﻨﺪﻩ ﺃﻧﻪ ﻳﻜﻔﺮ ﻓﻲ اﻟﺤﻠﻒ) ﺑﺎﻟﻐﻤﻮﺱ ﻭﺑﻤﺒﺎﺷﺮﺓ اﻟﺸﺮﻁ ﻓﻲ اﻟﻤﺴﺘﻘﺒﻞ (ﻳﻜﻔﺮ ﻓﻴﻬﻤﺎ) ﻟﺮﺿﺎﻩ ﺑﺎﻟﻜﻔﺮ.
وفي رد المحتار :
ﻗﻮﻟﻪ :( ﻭﻋﻨﺪﻩ ﺃﻧﻪ ﻳﻜﻔﺮ): ﻋﻄﻒ ﺗﻔﺴﻴﺮ ﻋﻠﻰ ﻗﻮﻟﻪ : ﺟﺎﻫﻼ. ﻭﻋﺒﺎﺭﺓ اﻟﻔﺘﺢ: ﻭﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﻓﻲ اﻋﺘﻘﺎﺩﻩ ﺃﻧﻪ ﻳﻜﻔﺮ ﺑﻪ ﻳﻜﻔﺮ ﻷﻧﻪ ﺭﺿﻲ ﺑﺎﻟﻜﻔﺮ ﺣﻴﺚ ﺃﻗﺪﻡ ﻋﻠﻰ اﻟﻔﻌﻞ اﻟﺬﻱ ﻋﻠﻖ ﻋﻠﻴﻪ ﻛﻔﺮﻩ ﻭﻫﻮ ﻳﻌﺘﻘﺪ ﺃﻧﻪ ﻳﻜﻔﺮ ﺇﺫا ﻓﻌﻠﻪ اﻩـ
( ج : 3، ص : 718، ط : دارالفکر)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی
مزید سوالات و جوابات کیلئے ملاحظہ فرمائیں)
http://AlikhlasOnline.com