بچہ فوت ہوجانے کے بعد عقیقہ کرنا

سوال کا متن:

میرا ایک نو مولود بچہ تھا، جو چند دن پہلے فوت ہوگیا ہے، کیا میں اس کا عقیقہ کرسکتا ہوں؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ زندہ بچہ کا عقیقہ کرنا مستحب ہے، بچہ فوت ہوجانے کے بعد عقیقہ کرنا مستحب نہیں ہے، البتہ اگر محض مغفرت کی حرص اور شفاعت کی امید میں عقیقہ کیا جائے اور اس کو مستحب سمجھ کر نہ کیا جائے، تو اس کی شریعت میں گنجائش معلوم ہوتی ہے، جیسے کوئی شخص اپنے اوپر فرض شدہ حج کی وصیت کیے بغیر فوت ہوجائے، اور کوئی وارث مغفرت کی امید کرتے ہوئے، اس کی طرف سے اپنے خرچہ سے حجِ بدل کرلے، تو اللہ تعالی سے امید ہے کہ وہ اسے قبول فرما لیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی فیض الباری:

إن الغلام مرتهن بعقيقته “ وأجود شروحه ماذكره أحمد ، وحاصله: أن الغلام إذا لم يعق عنه ، فمات لم يشفع لوالدايه، ثم إن الترمذي أجاز بها إلى يوم إحدى وعشرين، قلت: بل يجوز إلى أن يموت، لمارأیت فی بعض الروايات أن النبي صلى الله عليه وسلم عق عن نفسه بنفسه .

(ج: 4، ص: 337، ط: رشیدیۃ)

وفی الفتاوی التاتارخانیۃ:

ومن مات وعليه فرض الحج ولم يوص به، لم يلزم الوارث أن يحج عنه ، وإن أحب أن يحج عنه حج، وأرجو أن يجزيه إن شاء الله تعالى.

(ج: 3، ص: 667، ط: مکتبۃ فاروقیۃ)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5604