کیا بقرہ عید کی نماز سے پہلے کچھ نہیں کھانا چاہیے؟

سوال کا متن:

مفتی صاحب! میں نے سنا ہے کہ بقرہ عید کی نماز کے لیے جانے سے پہلے کچھ نہیں کھانا چاہیے، بلکہ نماز پڑھ کر واپس آنے کے بعد کھانا چاہیے، کیا یہ بات درست ہے؟

جواب کا متن:

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتِ مبارکہ یہ تھی کہ آپ بقرہ عید کی نماز کے لئے جانے سے پہلے کچھ بھی تناول نہیں فرماتے تھے، بلکہ عید کی نماز پڑھنے کے بعد عید گاہ سے واپس آکر اپنی قربانی کے جانور کی پکی ہوئی کلیجی کھاتے تھے۔

جیسا کہ حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے لئے نہ نکلتے، جب تک کہ کچھ کھا نہ لیتے، اور بقرہ عید میں آپ کچھ کھائے بغیر جاتے ، اور واپس آکر اپنی قربانی کی پکی ہوئی کلیجی کھاتے۔

اس لئے بہتر یہ ہے کہ بقرہ عید کی نماز کے لئے جانے سے پہلے کچھ نہیں کھانا چاہیے، چاہے واپس آکر قربانی کرے یا نہ کرے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی السنن الکبری للبیہقی:

عن ابن بريدة عن أبيه قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كان يوم الفطر لم يخرج حتى یأكل شيئا ، وإذا كان الأضحي لم يأكل شيئا حتى يرجع ، وكان إذا رجع أكل من كبد أضحيته .

(ج: 3، ص: 283، ط: دائرۃ المعارف النظامیۃ الھند)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5602