قرآن آیات والے اخبارات اور کاغذات کی بےحرمتی کا شرعی حکم

سوال کا متن:

جن اخبارات و اشتہارات میں اللہ جل شانہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لکھا ہوا ہو، ان کی بے حرمتی کرنا کیسا ہے؟ اور اس کی روک تھام کیسے کی جائے؟

جواب کا متن:

جن کاغذات پر اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی لکھا، یا چھپا ہوا ہو، ان کو بے حرمتی کے مقامات پر رکھنا یا پھینکنا بالکل جائز نہیں ہے، انسان کو چاہئیے کہ خود بھی اس سے پرہیز کرے اور جس حد تک ممکن ہو، دوسروں کو بھی اس سے روکے، اگر ہر شخص اپنی اس ذمہ داری کو محسوس کرکے اس بات کا اہتمام کرے تو اس ناجائز کام کا پھیلاؤ بڑی حد تک رک سکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کذا فی المحیط البرھانی :

ﻭﻣﻦ ﺃﺭاﺩ ﺩﻓﻨﻪ ﻳﻨﺒﻐﻲ ﺃﻥ ﻳﻠﻔﻪ ﺑﺧﺮﻗﺔ ﻃﺎﻫﺮﺓ، ﻭﻳﺤﻔﺮ ﻟﻬﺎ ﺣﻔﺮﺓ ﻭﻳﻠﺤﺪ ﻭﻻ ﻳﺸﻖ؛ ﻷﻧﻪ ﻣﺘﻰ ﺷﻖ ﻭﺩﻓﻦ ﻳﺤﺘﺎﺝ ﺇﻟﻰ ﺇﻫﺎﻟﺔ اﻟﺘﺮاﺏ ﻋﻠﻴﻪ، ﻭﻓﻲ ﺫﻟﻚ ﻧﻮﻉ ﺗﺤﻘﻴﺮ ﻭاﺳﺘﺨﻔﺎﻑ ﺑﻜﺘﺎﺏ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ، ﻭﺇﻥ ﺷﺎء ﻏﺴﻠﻪ ﺑﺎﻟﻤﺎء ﺣﺘﻰ ﻳﺬﻫﺐ ﻣﺎ ﺑﻪ، ﻭﺇﻥ ﺷﺎء ﻭﺿﻌﻪ ﻓﻲ ﻣﻮﺿﻊ ﻃﺎﻫﺮ ﻻ ﺗﺼﻞ ﺇﻟﻴﻪ ﻳﺪ اﻟﻤﺤﺪﺛﻴﻦ، ﻭﻻ ﺗﺼﻞ ﺇﻟﻴﻪ اﻟﻨﺠﺎﺳﺔ ﺗﻌﻈﻴﻤﺎ ﻟﻜﻼﻡ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ، ﺗﺼﻐﻴﺮ اﻟﻤﺼﺤﻒ ﺣﺠﻤﺎ ﻭﺃﻥ ﻳﻜﺘﺐ ﺑﻘﻠﻢ ﺩﻗﻴﻖ ﻣﻜﺮﻭﻩ.

(ج : 5، ص : 321، ط : دارالکتب العلمیة)

کذا فی الفتاوی الھندیة :

ﻭﻟﻮ ﻛﺘﺐ اﻟﻘﺮﺁﻥ ﻋﻠﻰ اﻟﺤﻴﻄﺎﻥ ﻭاﻟﺠﺪﺭاﻥ ﺑﻌﻀﻬﻢ ﻗﺎﻟﻮا: ﻳﺮﺟﻰ ﺃﻥ ﻳﺠﻮﺯ، ﻭﺑﻌﻀﻬﻢ ﻛﺮﻫﻮا ﺫﻟﻚ ﻣﺨﺎﻓﺔ اﻟﺴﻘﻮﻁ ﺗﺤﺖ ﺃﻗﺪاﻡ اﻟﻨﺎﺱ، ﻛﺬا ﻓﻲ ﻓﺘﺎﻭﻯ ﻗﺎﺿﻲ ﺧﺎﻥ.
ﻛﺘﺎﺑﺔ اﻟﻘﺮﺁﻥ ﻋﻠﻰ ﻣﺎ ﻳﻔﺘﺮﺵ ﻭﻳﺒﺴﻂ ﻣﻜﺮﻭﻫﺔ، ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻐﺮاﺋﺐ.

(ج :5، ص : 323، ط : دارالفکر)

کذا فی فتاوی عثمانی، ج : 1، ص : 193

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

مزید سوالات و جوابات کیلئے ملاحظہ فرمائیں)
http://AlikhlasOnline.com

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5596