مسجد کا متولی کون ہوگا؟

سوال کا متن:

اگر مسجد کی تعمیر میں چار آدمیوں نے زمین وقف کی ہو اور ان چاروں میں سے ایک مسجد کی مکمل تعمیر بھی کرے، تو مسجد متولی کون ہوگا؟

جواب کا متن:

جس شخص نے مسجد کیلیے زمین وقف کی ہو، اور وہ خود مسجد کے انتظامات اور اخراجات کا متولی بھی بننا چاہتا ہو، تو اس کا متولی بننے کا حق زیادہ ہے، بشرطیکہ وہ اس کا اہل بھی ہو۔

صورت مسئولہ میں اگر زمین وقف کرنے والے چاروں افراد اس کی اہلیت رکھتے ہوں، تو یہ چاروں افراد یا ان کی رضامندی سے کوئی ایک شخص بھی ان میں سے متولی بن سکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل :

کذا فی الدر المختار :

(ﺟﻌﻞ) اﻟﻮاﻗﻒ (اﻟﻮﻻﻳﺔ ﻟﻨﻔﺴﻪ ﺟﺎﺯ) ﺑﺎﻹﺟﻤﺎﻉ، ﻭﻛﺬا ﻟﻮ ﻟﻢ ﻳﺸﺘﺮﻁ ﻷﺣﺪ ﻓﺎﻟﻮﻻﻳﺔ ﻟﻪ ﻋﻨﺪ اﻟﺜﺎﻧﻲ. ﻭﻫﻮ ﻇﺎﻫﺮ اﻟﻤﺬﻫﺐ ﻧﻬﺮ، ﺧﻼﻓﺎ ﻟﻤﺎ ﻧﻘﻠﻪ اﻟﻤﺼﻨﻒ، ﺛﻢ ﻟﻮﺻﻴﻪ ﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﻭﺇﻻ ﻓﻠﻠﺤﺎﻛﻢ۔

وفی ردالمحتار :

ﻗﻮﻟﻪ: (ﻏﻴﺮ ﻣﺄﻣﻮﻥ ﺇﻟﺦ): ﻗﺎﻝ ﻓﻲ اﻹﺳﻌﺎﻑ: ﻭﻻ ﻳﻮﻟﻰ، ﺇﻻ ﺃﻣﻴﻦ ﻗﺎﺩﺭ ﺑﻨﻔﺴﻪ ﺃﻭ ﺑﻨﺎﺋﺒﻪ؛ ﻷﻥ اﻟﻮﻻﻳﺔ ﻣﻘﻴﺪﺓ ﺑﺸﺮﻁ اﻟﻨﻈﺮ، ﻭﻟﻴﺲ ﻣﻦ اﻟﻨﻈﺮ ﺗﻮﻟﻴﺔ اﻟﺨﺎﺋﻦ؛ ﻷﻧﻪ ﻳﺨﻞ ﺑﺎﻟﻤﻘﺼﻮﺩ، ﻭﻛﺬا ﺗﻮﻟﻴﺔ اﻟﻌﺎﺟﺰ ﻷﻥ اﻟﻤﻘﺼﻮﺩ ﻻ ﻳﺤﺼﻞ ﺑﻪ، ﻭﻳﺴﺘﻮﻱ ﻓﻴﻪ اﻟﺬﻛﺮ ﻭاﻷﻧﺜﻰ ﻭﻛﺬا اﻷﻋﻤﻰ ﻭاﻟﺒﺼﻴﺮ ﻭﻛﺬا اﻟﻤﺤﺪﻭﺩ ﻓﻲ ﻗﺬﻑ ﺇﺫا ﺗﺎﺏ ﻷﻧﻪ ﺃﻣﻴﻦ ﻭﻗﺎﻟﻮا: ﻣﻦ ﻃﻠﺐ اﻝﺗﻮﻟﻴﺔ ﻋﻠﻰ اﻟﻮﻗﻒ ﻻ ﻳﻌﻄﻰ ﻟﻪ ﻭﻫﻮ ﻛﻤﻦ ﻃﻠﺐ اﻟﻘﻀﺎء ﻻ ﻳﻘﻠﺪ اﻩـ ﻭاﻟﻈﺎﻫﺮ: ﺃﻧﻬﺎ ﺷﺮاﺋﻂ اﻷﻭﻟﻮﻳﺔ ﻻ ﺷﺮاﺋﻂ اﻟﺼﺤﺔ ﻭﺃﻥ اﻟﻨﺎﻇﺮ ﺇﺫا ﻓﺴﻖ اﺳﺘﺤﻖ اﻟﻌﺰﻝ ﻭﻻ ﻳﻨﻌﺰﻝ ﻛﺎﻟﻘﺎﺿﻲ ﺇﺫا ﻓﺴﻖ ﻻ ﻳﻨﻌﺰﻝ ﻋﻠﻰ اﻟﺼﺤﻴﺢ اﻟﻤﻔﺘﻰ ﺑﻪ.

(ج: 4، ص : 380، ط : دارالفکر )

کذا فی الحلبی الکبیری :

رجل بنی مسجدا وجعلہ للہ فھو احق بمرمتہ وعمارتہ وبسط البواری والحصیر والقنادیل والاذان والاقامة والامامة فیہ، ان کان أھلا لذلک، وان لم یکن فالرأی فی ذلک الیہ۔ وکذلک ولد البانی وعشیرتہ من بعدہ اولی من غیرہ، وان تنازع البانی فی نصب الامام والمؤذن مع أھل المحلة ، فان کان من اختارہ اھل المحلة اولی من الذی اختارہ البانی فاختیار اھل المحلة اولی؛ لان ضررہ ونفعہ عائد الیھم۔ وان کانا سواء فاختیار البانی اولی ،کذا فی البزازیة والخلاصة۔

(فصل فی أحکام المسجد، ص : 530، ط : مکتبہ نعمانیہ)

کذا فی فتاوی حقانیہ، ج : 5، ص : 79

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

مزید سوالات و جوابات کیلئے ملاحظہ فرمائیں)

http://AlikhlasOnline.com

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5465