سوال کا متن:
جواب کا متن:
سوال میں بیان کیا گیا واقعہ اور تنقیحات کے جوابات میں دی گئی معلومات اگر سچ ہیں، تو اکتوبر 2019 میں شوہر کی طرف سے دی گئی دو طلاقیں اس کی بیوی پر واقع ہوگئیں، اس کے بعد چونکہ عدت کے دوران شوہر نے قولی یا فعلی طور پر اپنی بیوی سے رجوع نہیں کیا، تو عدت گزر جانے کے بعد شوہر کے لیے رجوع کا اختیار نہیں ہے، لہذا دونوں کا نکاح ختم ہو گیا اور وہ عورت اپنے شوہر کے لیے اجنبی ہو گئی، لہذا جون میں دی ہوئی طلاق کا اعتبار نہیں ہے، اس لیے کہ طلاق ایسی عورت پر واقع ہوتی ہے، جو نکاح میں ہو اور جو عورت نکاح میں نہ ہو، تو اس پر طلاق واقع نہیں ہوتی۔
اب اگر میاں بیوی دوبارہ اکٹھے رہنا چاہیں، تو نئے نکاح اور نئے مہر کے ساتھ دوبارہ رہ سکتے ہیں، لیکن اس کے بعد شوہر کے پاس صرف ایک طلاق کا اختیار ہوگا۔
نیز واضح رہے کہ اجنبی مرد وعورت کا ایک ساتھ خلوت میں رہنا حرام ہے، لہذا کسی مجبوری کی وجہ سے اگر اکٹھے ہی رہنا پڑتا ہے، تو نکاح کر کے ایک ساتھ رہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
لما فی مشکاۃ المصابیح:
عن جابر قال : قال رسول اللہ ﷺ : "ألا لا یبیتَنَّ رجلٌ عند امرأۃ ثیِّب إلا أن یکون ناکحاً أو ذا محرمٍ".
(مشکوۃ المصابیح : ص؍ ۲۶۸، کتاب النکاح ، باب النظر إلی المخطوبۃ وبیان العورات)
وفی مرقاۃ المفاتیح:
"والمراد من البیتوتۃ ہنا التخلی لیلاً کان أو نہاراً".
(مرقاۃالمفاتیح: ۶ /۲۵۲، کتاب النکاح)
وفی الدر المختار:
"الخلوۃ بالأجنبیۃ حرام".
(الدر المختار: ۹ /۵۳۹، کتاب الحظر والإباحۃ ، فصل فی النظر)
وفی الھدایۃ:
"إذا طلق الرجل امرأتہ تطلیقۃً رجعیۃً أو تطلیقتین فلہ أن یراجعہا في عدتہا رضیت بذٰلک أم لم ترض".
( الہدایۃ ، کتاب الطلاق / باب الرجعۃ)
وفی رد المحتار:
"والرجعی لا یزیل الملک الا بعد مضی العدۃ".
(ردالمحتار: ٢/ ٥٧٦، باب الرجعۃ)
وقال العلامۃ الکاسانی:
"فلا یصح الطلاق الا فی الملک او فی علقۃ من علائق الملک وہی عدۃ الطلاق".
(بدائع الصنائع: ٣/ ١٢٦، فصل واماالذی یرجع الی المرأۃ)
وفي رد المحتار:
"وینکح مبانتہ بما دون الثلاث في العدۃ وبعدہا بالإجماع ومنع غیرہ فیہا لاشتباہ النسب".
(ردالمحتار: کتاب الطلاق ، باب الرجعۃ مطلب في العقد علی المبانۃ، ط: کراچی ۳/۴۰۹)
وفی تعلقات فتاوی محمودیہ:
"ولو تزوجہا قبل إصابۃ الزوج الثاني ، کانت عندہ بما بقي من الطلاق".
( کشف الأسرار شرح المنار ۱ ؍ ۳۴ قدیم ، مستفاد : تعلیقاتِ فتاویٰ محمودیہ / باب الرجعۃ ۱۳ ؍ ۳۷۰ ڈابھیل )
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی
(مزید سوالات وجوابات کے لیے ملاحظہ فرمائیں)
http://AlikhlasOnline.com