لڑکی کا ایک جگہ رشتہ طے ہوجانے کے بعد اس کو کسی دوسرے شخص کی طرف سے رشتہ کا پیغام بھیجنے کا شرعی حکم

سوال کا متن:

مفتی صاحب ! اگر کسی لڑکی کی منگنی ہوئی ہو، تو کسی دوسرے ایسے شخص کا جس کو اس منگنی کا علم بھی ہو، اسی لڑکی کے لیے منگنی کا پیغام دینے کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ جب لڑکی کے رشتہ کی بات اس کی رضامندی سے ایک جگہ طے ہوجائے، تو اس کے بعد یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس لڑکی کی منگنی ہوچکی ہے، اس کو پیغام نکاح بھیجنے کی حدیث مبارکہ میں ممانعت آئی ہے، لہذا اس سے بچنا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل :

کذا فی مرقاة المفاتیح :

3144 - ﻭﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻫﺮﻳﺮﺓ ﻗﺎﻝ: ﻗﺎﻝ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ - ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ -: «ﻻ ﻳﺨﻄﺐ اﻟﺮﺟﻞ ﻋﻠﻰ ﺧﻄﺒﺔ ﺃﺧﻴﻪ ﺣﺘﻰ ﻳﻨﻜﺢ ﺃﻭ ﻳﺘﺮﻙ» . ﻣﺘﻔﻖ ﻋﻠﻴﻪ.

(ﺣﺘﻰ ﻳﻨﻜﺢ) ﺃﻱ: ﻛﻲ ﺃﻭ ﺇﻟﻰ ﺃﻥ ﻳﺘﺰﻭﺟﻬﺎ (ﺃﻭ ﻳﺘﺮﻙ) ﺃﻱ: ﻧﻜﺎﺣﻬﺎ ﻗﻴﻞ: اﻟﺨﻄﺒﺔ ﻣﻨﻬﻴﺔ ﺇﺫا ﻛﺎﻧﺎ ﺭاﺿﻴﻴﻦ ﻭﺗﻌﻴﻦ اﻟﺼﺪاﻕ، ﻟﻜﻦ ﺇﻥ ﺗﺰﻭﺝ اﻟﺜﺎﻧﻲ ﺗﻠﻚ اﻟﻤﺮﺃﺓ ﺑﻐﻴﺮ ﺇﺫﻥ اﻷﻭﻝ ﺻﺢ اﻟﻨﻜﺎﺡ، ﻭﻟﻜﻦ ﻳﺄﺛﻢ۔

(ج: 6، ص : 2066، ط : دارالفکر)

كذا في بدائع الصنایع :

ﻭﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻨﻜﺎﺡ ﺇﺫا ﺧﻄﺐ ﺭﺟﻞ اﻣﺮﺃﺓ، ﻭﺭﻛﻦ ﻗﻠﺒﻬﺎ ﺇﻟﻴﻪ، ﻳﻜﺮﻩ ﻟﻐﻴﺮﻩ ﺃﻥ یخطبھا ؛ ﻟﻤﺎ ﺭﻭﻳﻨﺎ، ﻭﺇﻥ ﻟﻢ ﻳﺮﻛﻦ فلا ﺑﺄﺱ ﺑﻪ.

(ج :5، ص: 233، ط: دارالكتب العلمية)

كذا في البحر الراق :

ﻗﻮﻟﻪ:( ﻭاﻟﺴﻮﻡ ﻋﻠﻰ ﺳﻮﻡ ﻏﻴﺮﻩ): ﻟﻠﺤﺪﻳﺚ «ﻻ ﻳﺴﺘﺎﻡ اﻟﺮﺟﻞ ﻋﻠﻰ ﺳﻮﻡ ﺃﺧﻴﻪ، ﻭﻻ ﻳﺨﻄﺐ ﻋﻠﻰ ﺧﻄﺒﺔ ﺃﺧﻴﻪ»، ﻭﻷﻥ ﻓﻲ ﺫﻟﻚ ﺇﻳﺤﺎﺷﺎ ﻭﺇﺿﺮاﺭا، ﻭﻫﺬا ﺇﺫا ﺗﺮاﺿﻰ اﻟﻤﺘﻌﺎﻗﺪاﻥ ﻋﻠﻰ ﻣﺒﻠﻎ ﺛﻤﻦ ﻓﻲ اﻟﻤﺴﺎﻭﻣﺔ ﻓﺈﺫا ﻟﻢ ﻳﺮﻛﻦ ﺃﺣﺪﻫﻤﺎ ﻋﻠﻰ اﻵﺧﺮ ﻓﻬﻮ ﺑﻴﻊ ﻣﻦ ﻳﺰﻳﺪ، ﻭﻻ ﺑﺄﺱ ﺑﻪ ﻋﻠﻰ ﻣﺎ ﻧﺬﻛﺮﻩ، ﻭﻣﺎ ﺫﻛﺮﻧﺎﻩ ﻣﺤﻤﻞ اﻟﻨﻬﻲ ﻓﻲاﻟﻨﻜﺎﺡ ﺃﻳﻀﺎ.

(ج : 6 ، ص : 108، ط: دارالكتاب الاسلامي)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

مزید سوالات و جوابات کیلئے ملاحظہ فرمائیں)

http://AlikhlasOnline.com

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5411