کیا سید کو صدقہ واجبہ دے سکتے ہیں؟

سوال کا متن:

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ، میں سید عبد الباسط کشمیر سے ہوں۔ کیا سید اپنے سید رشتے داروں کو صدقہ نفل یا واجب دے سکتا ہے؟

جواب کا متن:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ مبارک ہے:

یہ صدقات (زکوۃ اور صدقاتِ واجبہ ) لوگوں کے مالوں کا میل کچیل ہیں، ان کے ذریعہ لوگوں کے نفوس اور اموال پاک ہوتے ہیں اور بلاشبہ یہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے لیے اور آلِ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لیےحلال نہیں ہے۔

(صحيح مسلم، ج2، ص754، رقم الحدیث1072)

لہذا سید کو زکوۃ یا صدقاتِ واجبہ دینا جائز نہیں ہے، ہاں ! نفلی صدقہ، خیرات، عطیات وغیرہ دے سکتے ہیں۔



۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:


کذا فی الھندیۃ:

'' (قوله: وبني هاشم ومواليهم) أي لا يجوز الدفع لهم ؛ لحديث البخاري: «نحن - أهل بيت - لا تحل لنا الصدقة»، ولحديث أبي داود: «مولى القوم من أنفسهم، وإنا لا تحل لنا الصدقة» ''۔

( ج1، ص189، ط رشیدیہ)

لما فی البحر الرائق:

قید بالزکاۃ لان النفل یجوز للغنی کما یجوز للھاشمی۔

(ج2، ص245، ط سعید)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5406