کیا حرام کو حلال سمجھنے سے آدمی کافر ہو جاتا ہے؟

سوال کا متن:

السلام علیکم، مفتی صاحب! کیا اگر کوئی شخص اسلام میں حرام کی گئی چیز کو حلال سمجھے، اور دوسروں کے سامنے اس کی اچھائیاں اور اس کے فوائد بیان کرے، تو کیا وہ شخص اس حرام کو حلال سمجھنے کی وجہ سے کافر ہوجائے گا یا نہیں؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ کسی قطعی حرام چیز کو حلال اور قطعی حلال چیز کو حرام سمجھنے سے آدمی کافر ہو جاتا ہے، کیونکہ یہ واضح طور پر اللہ تعالی کے حکم قطعی کو نہ ماننے والا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کذا فی البحر الرائق:

والأصل أن من اعتقد الحرام حلالاً فإن کان حراماً لغیرہ کمال الغیر لا یکفر، وإن کان لعینہ فإن کان دلیلہ قطعیاً کفر وإلا فلا۔

(البحر الرائق ج:5 ص:206)

کذا فی الشامیۃ:

والا صل ان من اعتقد الحرام حلالا فان کان حراما لغیرہ کمال الغیر لا یکفر وان کان لعینہ فان کان دلیلہ قطعیا کفر والا فلا وقیل التفصیل فی العالم اما الجاہل فلا یفرق بین الحرام لعینہ ولغیرہ وانما الفرق فی حقہ ان ما کان قطعیا کفر بہ والا فلا فیکفر اذا قال الخمر لیس بحرام۔

(رد المحتار، باب المرتد ج:3 ص:393، ط۔سعید، مطلب فی منکر الاجماع)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5395