نابالغ کے گناہوں پر کوئی مواخذہ نہیں ہے

سوال کا متن:

السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر کوئی بچہ بلوغت سے پہلے گناہ کرے، تو کیا اس کے وہ گناہ بھی نامہ اعمال میں لکھے جائیں گے یا نہیں؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ بلوغت سے پہلے کے کیے گئے گناہوں پر کوئی مواخذہ نہیں ہے، بالغ ہونے کے بعد انسان جو گناہ کرتا ہے، وہ گناہ اس کے نامہ اعمال میں لکھے جاتے ہیں، اگر سچی توبہ کرلے، تو وہ بھی نامہ اعمال سے مٹا دیے جاتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی الحدیث النبوی:

عن عائشۃ ان رسول اﷲ ﷺ قال رفع القلم عن ثلاثۃ عن النائم حتی یستقیظ و عن الصغیر حتی یکبر وعن المجنون حتی یعقل او یفیق۔

(ابنِ ماجہ ص:147 ابواب الطلاق)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5290